حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا! سات ایسے اشخاص ہیں جنہیں تم ق بر میں دف ن کرو گے تو ان کے رخ قبلہ سے پھیر دیے جائیں گے، ساتھ ہی فرمایا کہ جاؤ جا کر ق بریں اکھیڑ کر دیکھ لو اگر ایسا نہ پاؤ کہ جیسا میں نے کہا تھا تو کہہ دینا میں نے غلط کہا تھا۔ عرض کی حضورؐ یہ کون لوگ ہیں
جن کے رخ قبلہ سے پھیر دیے جائیں گے؟ حضورؐ نے ارشاد فرمایا! پہلا شارب الخمر یعنی ش راب پینے والا، ش راب پِلانے والا، ش راب بیچنے والا،ش راب خریدنے والا یا ش راب کو منتقل کرنے والا ان سب پر اللہ کے رسولؐ نے ل عنت بھیجی ہے۔ ایک روایت میں آتا ہے ش راب پینے والا ب ت پوجنے والے کی طرح ہے۔ ش رابی جب مرتا ہے۔ اسے م رتے وقت کلمہ نصیب نہیں ہوتا اور دوسرا یہ کہ اس کا قبلہ سے رخ پھیر دیا جاتا ہے۔ نمبر دو: انسانوں کی خرید و فروخت کرنے والا، یعنی وہ افراد جو انسانی اعضاء یا مکمل انسان کی خرید و فروخت کرے اس کا رخ بھی م رنے کے بعد قبر میں قبلہ سے پھیر دیا جاتا ہے نمبر تین جھوٹی گواہی دینے والا۔ نمبر چار سود کھانے والا، سود دینا، سود لینا اور سود لکھنا یہ سب اس میں شامل ہیں۔ سودی لین دین کے گناہ کے 70 درجے ہیں اور سب سے کم درجہ اپنی ماں سے زنا کرنے کے برابر ہے۔ ایسا شخص جو سودی لین دین کرتا ہو موت کے بعد ق بر میں اس کا رخ بھی قبلہ سے پھیر دیا جائے گا۔
نمبر پانچ: کسی کی فوتگی پر نوحے کرنے والی عورت، آنکھوں کا غم اور دل کا غم اللہ کی طرف سے ہے لیکن ہاتھوں کا اور زبان کا غم شیطان کی طرف سے ہے، ایک روایت میں آیا ہے جس نے گریبان نوچے، اپنے منہ پر تھپڑ مارے اور جاہلوں جیسی باتیں کیں اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے، اسی لئے جب دل غمزدہ ہو تو آنکھوں سے روئیں اس سے شریعت نے منع نہیں کیا لیکن واویلا کرنا اور الٹی سیدھی بک بک کرنا یہ کفریہ کلمات ہیں اسی لئے فرمایا نوحے کرنے والی عورت جب ق بر میں دف ن ہوگی تو اس کا رخ بھی قبلہ سے پھیر دیا جائے گا۔ نمبر چھ: جو شخص ذخیرہ اندوزی کرتا ہے، ذخیرہ اندوزی انسانوں کی خوراک اور جانوروں کے چارے وغیرہ کو کہتے ہیں، شریعت نے اس سے منع فرمایا ہے۔
حضورؐ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے چالیس دن تک ذخیرہ اندوزی کی، اللہ تعالیٰ اسے چالیس ہزار سال تک جہ نم کی آ گ میں ج لائے گا۔ تو ایسے افراد جو ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں ان کے رخ بھی ق بر میں قبلہ سے پھیر دیے جائیں گے۔ نمبر سات: جو شخص نماز تو پڑھتا ہے مگر جماعت سے نہیں پڑھتا۔ تو ہمیں ان باتوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہمیں اپنی زندگانیاں گزارنی چاہییں تا کہ ہماری زندگی بھی آسان ہو سکے اور ہماری آخری بھی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی سمجھ عطا فر ما ئے آمین۔