اوگرا نے آر ایل این جی فروخت کی قیمت 13.22 ڈالر فی یونٹ مقرر کردی

اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) کی اوسط فروخت قیمت رواں ماہ کے لیے تقریبا 13.22 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) مقرر کی ہے جو گزشتہ ماہ کے 12.91 ڈالر کے مقابلے میں 2.33 فیصد زیادہ ہے۔

ریگولیٹر نے گزشتہ ہفتے اگست کے لیے آر ایل این جی کی فروخت کی قیمت 13.61 ڈالر بتائی تھی جو کہ جولائی کے مقابلے میں تقریبا 5.5 فیصد زیادہ تھی، جس میں سب سے مہنگے اسپاٹ کارگو کی قیمت 20.55 ڈالر فی یونٹ (برینٹ کا 27.87 فیصد) شامل ہے۔

پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے اپنے کارگو کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ اس نے بولی ختم کردی ہے۔

نتیجتاً اوگرا نے ایک دن بعد اپنا نوٹیفکیشن واپس لے لیا اور فروخت کی قیمت منسوخ کر دی تھی۔

مزید پڑھیں: ایل این جی کی ایشین اسپاٹ پرائسز 6 ماہ کی بلند ترین سطح پر

جمعرات کو پی ایس او نے بتایا کہ اسے قطر پٹرولیم سے 29-30 اگست کو پہنچنے والے کارگو کے لیے 15.93 ڈالر فی یونٹ (22.13 فیصد برینٹ) کی نظرثانی شدہ بولی موصول ہوئی ہے۔

اس لیے ریگولیٹر نے ایک نیا نوٹیفکیشن جاری کیا اور نظر ثانی شدہ اوسط آر ایل این جی کی فروخت کی قیمت 13.22 ڈالر فی یونٹ مقرر کی۔

جولائی میں آر ایل این جی فروخت کی لاگت جون کے مقابلے میں تقریبا 25 فیصد زیادہ تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) نے تقریبا ایک ہی ڈیلیوری ونڈو (27-28 اگست) کے لیے 10.69 ڈالر فی یونٹ بولی وصول کی تھی کیونکہ اس نے پی ایس او سے بہت پہلے بین الاقوامی بولی لگائی تھی۔

پی ایس او نے کہا کہ اسے ایک مختصر نوٹس پر اسپاٹ کارگو پر جانا پڑا کیونکہ ایل این جی درآمد کے لیے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے سالانہ ترقیاتی منصوبے کے تحت اس کی ضرورت نہیں تھی اور وقت کے ساتھ بین الاقوامی قیمت بڑھ گئی۔

اوگرا کے نوٹیفکیشن نے قطر سے پانچ کارگو کی اوسط درآمد قیمت 9.6 ڈالر فی یونٹ رکھی ہے جبکہ قطر سے آنے والے ایک اسپاٹ کارگو کی قیمت 15.93 ڈالر ہے۔

دوسری جانب پی ایل ایل کا ایک کارگو 8.6 ڈالر فی یونٹ میں آیا جبکہ پانچ دیگر اسپاٹ کارگو 10.5 ڈالر اور 10.83 ڈالر فی یونٹ کے درمیان تھے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *