پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے حکام نے کہا ہے کہ ملک میں گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔سینیٹر محمد عبدالقادر کی زیر صدارتسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس 26 جولائی بروز پیر کو ہوا جس میں منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان پیٹرولیم نے کہا کہ سوئی کے ذخائر پچھلے 25 سال میں 66 فیصد تک کم ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا 1996 میں سوئی سے یومیہ ایک ارب کیوبک فٹ گیس پیدا ہو رہی تھی لیکن اب سوئی کی پیداوارکم ہوکر 34 کروڑ کیوبک فٹ گیس پیدا ہو رہی ہے۔ حکام پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے مطابق جدید مشینری نہ لگائی گئی تو باقی ماندہ ذخائر بھی تیزی سے ختم ہوجائیں گے۔ اجلاس میں درآمدی ایل پی جی پر لاگو ٹیکسوں کا معاملہ بھی زیرِ بحث لایا گیا۔
سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ ایل پی جی ایسوسی ایشن کا مطالبہ ہے کہ ایل پی جی کی درآمدات پر عائد انکم ٹیکسمیں 5.5 فیصد انکم ٹیکس کی کمی کی جائے اور 3 فیصد ایڈیشنل سیلز ٹیکس بھی ختم کیا جائے۔حکام پٹرولیم ڈویژن کے مطابق ایل پی جی پر عائد ٹیکسوں کو کم کرنے کے لیے پالیسی تیار کی ہے جس میں ساڑھے 5 فیصد ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کی ہے، ملکی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے 60 فیصد ایل پی جی درآمد کی جاتی ہےلہذا ہم نے پالیسی میں مقامی اور درآمدی ایل پی جی پر یکساں ٹیکس لگوانے کی تجویز کابینہ توانائی کمیٹی کو پیش کی ہے۔
واضح رہے کچھ روز پہلے ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے ایل پی کی کی قیمت میں 15 روپے کا اضافہ کیا گیا تھا اور اس سے قبل مارکیٹنگ کمپنیوں نے 22 جون کو ایل پی جی کی قیمت میں 6.90 روپے فی کلو اضافہ کیا تھا۔چیئرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر نے سماء ڈیجیٹل کو اُس وقت قیمتوں میں اضافے کی وجہ زمینی راستے سے آنے والی ایل پی جی پر ٹیکس کا اضافہ اور عالمی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمت کا بڑھ جانا بتایا تھا۔ایل پی جی سے مراد وہ گیس ہے جو بطور ایندھن گاڑیوں اور چولہوں میں استعمال ہوتی ہے۔