ایک دفعہ ایک عیسائی بادشاہ نے چند سوالات لکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجے اور ان کے جوابات آسمانی کتابوں کی رُو سے دینے کا مطالبہ کیا۔
عیسائی بادشاہ نے حضرت عمر ؓ سے پوچھا کہ وہ کونسی قبر ہے جس کا مردہ بھی زندہ اور قبر بھی زندہ اور قبر کے مدفون کو بھی سیر کراتی ہے ، حضرت عمر ؓ نے فرمایا :

ان میں سے ایک سوال تھا کہ ’’وہ کون سی قبر ہے جس کا مردہ بھی زندہ اور قبر بھی زندہ اور قبر اپنے مدفون کو سیر کراتی پھرتی تھی پھر وہ مردہ
قبر سے باہر نکل کر کچھ عرصہ زندہ رہ کر وفات پایا؟حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کو فرمایا کہ ان سوالات کے جوابات لکھ دیں۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس سوال کا جواب تحریر فرمایا۔ ’’وہ قبر جس کا مردہ بھی زندہ اور قبر بھی زندہ۔ وہ مردہ حضرت یونس علیہ السلام تھے اور ان کی قبر مچھلی تھی جو ان کو پیٹ میں رکھے جگہ جگہ پھرتی تھی یعنی سیر کراتی تھی۔