نیوز! دنیا کو اس وقت دوحصوںمیں تقسیم کیا جا سکتا ہے ایک وہ لوگ جوکسی بھی مذہب پریقین نہیں رکھتے اور دوسرے وہ لوگ جوکسی نہ کسی مذہب سے کسی نہ کسی طرح جڑے ہوئے ہیں جو لوگ مذہب کے وجود سے انکاری ہوتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے وجود سے بھی انکاری ہوتے ہیں جن کو دوسرے لفظوں میں ملحد کہا جاتا ہے اس وقت ملحدین کی کافی تعداد ہے جو زیادہ تر روس چین اور یورپ میں آباد ہے۔
پاکستان میں ایک انوکھی شادی

کیونکہ یہ کسی مذہب کے پابند نہیں ہوتے اس لیے ان کی نجی زندگی بھی کسی حدود و قیود کی پابندی نہیں ہوتی۔ خاص طور پر ان کے جنسی تعلق میں یہ کسی بھی قسم کی پابندی کے قائل نہیں ہوتے ان کے مطابق انسان اپنے ساتھ یا کسی جانور کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پہلا گروہ اپنے مذہبی قیود و قوانین کا خیال رکھتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ اپنے مذاہب کے مطابق زندگی گزار سکے دنیاکے تمام مذاہب میں اس بات کو انتہائی برا سمجھا جاتا ہے کہ انسان اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرے یا ان سے شادی کرے قریبی رشتہ داروں سے مراد ان کے خونی رشتے ہیں جن میں ماں باپ بہن بھائی شامل ہوتے ہیں اسلام میں تواس کی بے حد سختی سے ممانعت ہے
لیکن کیا آپ جانتے ہیں دنیا میں اس وقت ایک ایسا مذہب بھی پایا جاتا ہے جو کہ بھائی اور بہن میں نکاح کو ٹھیک سمجھتا ہے۔ یہ پارسی مذہب ہے اور اس کے بڑی تعداد میں پیروکار آج بھی اس عمل سے گزر رہے ہیں ان کی بڑی تعداد ایران میں پائی جاتی ہے جبکہ دوسرے نمبر پر یہ سب سے زیادہ بھارت میں مقیم ہیں۔ لیکن اب رپورٹس سامنے آرہی ہیں کہ ان کے تعداد میں تیزی سے کمی ہوتی جارہی ہے۔ ان کا آبائی علاقہ ایران ہے جہاں ان کی حکومت کئی صدیوں سے تھی۔ جسمانی طہارت اور کھلی فضا میں رہائش پارسیوں کے مذہبی فرائض میں داخل ہے۔