اسلام آباد(این این آئی)افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاءاور طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے وزیراعظم عمران خان کا افغانستان کے حوالے سے دیرینہ موقف درست ثابت ہو گیا۔معروف برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے جمعرات کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے برسوں سے افغانستان میں امریکی جارحیت کو تنقید
امریکی اخبار کی وزیراعظم عمران خان سے متعلق تہلکہ خیز پیش گوئی

کا نشانہ بنایا ہے اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے طالبان کے ساتھ انخلاءکے معاہدے پر دستخط سے بہت پہلے عمران خان امن مذاکرات کے لئے زور دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ اور 2001ءسے افغانستان میں مداخلت کی مسلسل مخالفت کی اور ان کا یہ موقف رہا کہ اس جنگ میں پاکستان کی شمولیت ایک بہت بڑی غلطی تھی جس کے نتیجہ میں پاکستان کو 70 ہزار سےزائدجانوں کی قربانی دینا پڑی جو کہ اس جنگ میں مرنے والے 2500 امریکی فوجیوں کے مقابلے میں بہت بڑی تعداد ہے۔2013ءمیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی حیثیت سے عمران خان نے پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کے بعد نیٹو کی سپلائی لائن بند کرنے کی دھمکی دی، ان کے اس موقف پر اُن کے مخالفین نے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا لیکن وہ اپنے موقف پر قائم رہے۔ اخبار نے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی طرف سے پاکستان کے روایتی حریف بھارت کے مقابلے میں کورونا وائرس
سے نمٹنے کی حکمت عملی کو بھی سراہا۔ اخبار نے لکھا ہے کہ پاکستان میں کورونا سے ہونے والی اموات بھارت کے مقابلے میں کہیں کم ہیں۔اخبار کے مطابق وزیراعظم عمران خان 1970ء میں ذوالفقار علی بھٹو کے بعد اپنی مدت مکمل کرنے والے پہلے وزیراعظم بننے والے ہیں اور دوبارہ بھی منتخب ہو سکتے ہیں۔ اخبار نے لکھا ہے کہ افغانستان