اسلام آباد(ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ نے تہرے 302 کے ملزم کوتختہ دار پر چڑھانے کی سزا رکوانے کیلیے اپیل صدر مملکت کو بھجوانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔ دوران سماعت جسٹس قاضی امین نے کہاعمر قید کا مطلب 25 سال قید نہیں بلکہ ساری عمر قید ہے۔
بریکنگ نیوز: عمر قید کا مطلب 25 سال نہیں بلکہ اب ۔۔۔۔۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نئی وضاحت جاری کردی

ملزم کے وکیل ذوالفقار بھٹہ نے موقف اپنایا کہ فریقین میں صلح ہوچکی ہے۔ جسٹس قاضی محمد امین نے کہا تمام عدالتوں نے اپیلیں خارج کیں جبکہ صدر بھی رحم کی اپیل مسترد کر چکے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ صلح کی بنیاد پر تختہ دار کی سزا کو عمر قید میں بدل دیا جائے۔
جسٹس قاضی امین نے کہاعمر قید کا مطلب 25 سال قید نہیں بلکہ ساری عمر قید ہے۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ اگر اس سزا پر عملدرآمد روک بھی دیں تو مجرم تمام عمر قید میں رہے گا۔ اگر 3 افراد کی جان لینے والے کو سزا نہ دی گئی تو معاشرے پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔