اسلام آباد(نیوز ڈیسک) حضرت عمر فاروق ؓ فرماتے ہیں مجھے امت میں سب سے زیا دہ خوف اُس عالم سے آتا ہے جو منافق ہو ‘ لوگوں نے پو چھا منافق عالم کون ہے؟ تو فرمانے لگے زبان سے عالم ہو دل اور عمل کے اعتبار سے جاہل ۔ حضرت حسن بصری ؒ فرماتے ہیں کہ تو ان لوگوں میں سے مت ہو جو علم اور ظرافت کو علماء اور حکماء کی طرح رکھتے ہوں اور عمل بے وقوفوں کی طرح ۔ معروف کالم نگار پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں ایک شخص نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے پوچھا کہ میں علم حاصل کر نا چاہتا ہوں مگر ڈریہ ہے کہ کہیں اس کو ضائع نہ کر دوں تو آپ ؓ نے فرمایا کہ علم کو ضائع کرنے کے لیے تمہارا اسے چھوڑ بیٹھنا ہی کافی ہے۔
تم اپنی 14سالہ بیٹی کی شادی مجھ سے کردو میں تمھاری بیوی کی۔۔۔۔۔ پاکستان کی معروف 90سالہ روحانی شخصیت کا رونگٹے کھڑے کر دینے والا واقعہ

ابراہیم ابن عقبہ ؓ سے کسی نے پو چھا لوگوں میںسب سے زیادہ ندامت کس شخص کو ہو تی ہے تو فرمایا دنیا میں سب سے زیادہ ندامت اس شخص کو ہو تی ہے جو احسان ناشناس پر احسان کر ے اور موت کے وقت اس عالم کو زیادہ ندا مت ہو تی ہے جس نے عمل میں کو تا ہی کی ہو۔ نبی رحمت ﷺ فرماتے ہیں عالم کو اس قدر عذاب دیا جائے گا کہ اس عذاب کی شدت سے اہل دوزخ اس کے اردگرد جمع ہو نگے۔
حضرت اسامہ ابن زیدؓ سے نقل ہے۔ قیامت کے دن عالم کو لایا جا ئے گا آگ میں ڈال دیا جا ئے گا اِس کی آنتیں نکل پڑیں گیں وہ ان کے لیے اِس طرح گھومے گا جس طرح گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے دوزخ والے اس کے ساتھ گھومیں گے اور کہیں گے تجھے ایسا درد ناک عذاب کیوں دیا جا رہا ہے وہ کہے گا میں بھلائی کا حکم دیتا تھا اور خود عمل نہ کر تا تھا‘ برائی سے روکتا تھا۔ اور خود برائی میں مبتلا تھا۔ نبی دو جہاں ﷺ کا فرمان مبارک ہے جو شخص ان علوم میں سے کو ئی علم حاصل کر لے۔ جن سے اللہ کی رضا مقصود ہو تی ہے اور اس کا ارادہ یہ ہو کہ دنیا کا مال مل جا ئے ایسا شخص قیامت کے دن جنت کی خوشبو تک نہ سونگھ پائے گا۔ اگر ہم آج کے علمائے دین پر نظر دوڑاتے ہیں تو چند ایک کے علاوہ جو واقعی علمائے حق کے حقیقی وارث ہیں باقی مادیت پر ستی خو د پر ستی چاہ پرستی میں غرق اپنے حقیقی کام کو فراموش کر بیٹھے ہیں‘ اب ہم اصل واقعہ کی طرف آتے ہیں جس نے مجھے اُدھیڑ کر رکھ دیا میں کئی راتیں سو نہ سکا مجھے بار بار عقیدت و احترام کے پیکرمیاں بیوی یاد آتے ہیں جو معصوم انسان تھے اور اسلام ‘ہدایت اور اولیا کرام کی محبت میں مبتلا اپنا سب کچھ وارنے کو تیار تھے لیکن ان کے ساتھ جو بے رحم سلوک ہوا اُس نے میرے جیسے صلح جو انسان کے اندر بھی بارود بھر دیا‘ میرا بھی دل کر تا ہے اُس بے رحم درندے جنسی جانور نما انسان سے جا کر پوچھوں کہ تم نے جو بہروپ اپنا رکھا ہے یہ خدا کی خو شنودی کی بجائے اپنی زانی ہوساور جنسی تسکین کے لیے تجھے خوف خدا کیوں نہیں آتا۔