اسلام آباد: سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے غیر فعال آکسیجن جنریشن پلانٹ کو بحال کرنے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے جو کوویڈ 19 وبائی امراض کے بعد پورے ملک کی آکسیجن ضروریات کو پورا کرسکتی ہے ، لیکن پلانٹ کو فعال بنانے کیلئے تقریبا1 ارب روپے کی رقم کی ضرورت تھی۔
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ وہ پاکستان اسٹیل ملز کی آکسیجن پیدا کرنے کی صلاحیت کو بروئے کار لائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل (اے اے جی) سہیل محمود نے تین ججوں کے ایس سی بینچ کو بتایا کہ فرانسیسی ساختہ پی ایس ایم کا 30 سے 40 سال پرانا آکسیجن پلانٹ ضروری سامان اور حصوں کی دستیابی کے تحت فعال بنایا جاسکتا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کورونا وائرس کے معاملات میں اضافے کو روکنے کے لئے کیے جانے والے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر اس پلانٹ کو فعال کرنے کا ارادہ کیا ہے
چیف جسٹس گلزار احمد ، جو بینچ کی سربراہی کر رہے تھے، انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ اس پلانٹ کا استعمال کیوں نہیں کیا جارہا ہے حالانکہ یہ پورے ملک کی آکسیجن کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہے۔