1891ء سے پہلے اس دنیا کا کوئی انسان نہیں جانتا تھا کہ خدائی کا دعویٰ کرنے والے فرعونوں کی باڈی کا کیا ہوا تھا یا ان کی باقیات کہاں ہیں یا کہیں ہیں بھی یا نہیں۔ الہامی کتابوں تورات، بائبل اور قرآن پاک میں اس واقعہ کا ذکر تفصیل سے ملتا تھا کہ حضرت موسیٰؑ اور بنی اسرائیل قوم کا پیچھا کرتا ہوا فرعون پانی میں غرق ہو کر اپنی فوج سمیت ڈوب گیا تھا۔
فرعون کی ممی کا باریک بینی سے مشاہدہ کرنے والا سائنسدان پکار اٹھا کہ اللہ سچا ہے، قرآن سچا ہے اور اللہ کے نبی حضرت محمدﷺ سچے ہیں۔
