پاکستان (نیوز اویل)، اللہ سب سے زیادہ کن لوگوں کو آزماتا ہے، اگر آپ مصیبت کا شکار ہیں تو اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ اللہ آپ سے ناراض ہے
ہم میں سے جب کسی پر آزمائش آتی ہے یا کوئی مصیبت کا شکار ہوتا ہے تو اسے لگتا ہے کہ وہ بہت گناہگار ہے اور اللہ اس سے ناراض ہے۔ حالانکہ حقیقت اس سے برعکس ہے جو کہ مندرجہ ذیل حدیث سے ثابت ہوتی ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم شدید بخار میں مبتلا تھے۔ حضرت ابو سعید خدری نے فرمایا کہ اے اللہ کے رسول یہ بخار کتنا شدید ہے۔
اس پر پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ہمیں تکلیف بھی دو گنی دی جاتی ہے اور اجر بھی دوگنا دیا جاتا ہے۔
جب حضرت ابو سعید خدری نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! لوگوں میں سب سے زیادہ آزمائشیں کس پر آتی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
انبیاء علیہ السلام پر، پھر نیک لوگوں پر۔ کسی کو محتاجی میں آزمایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کے پاس صرف وہ چادر بچتی ہے جو اسے ڈھانپتی ہے اور وہ آزمائش میں اتنا خوش ہوتا ہے جتنا تم میں سے کوئی بھی شخص خوشحالی میں مسرور ہوتا ہے۔