پاکستان (نیوز اویل) ، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص تم سے بھلائی کی امید رکھتا ہے تو کوشش کرو کہ اس کے ساتھ بھلائی کرو اور اس کو ناامید نہ کرو کیونکہ یہ اللہ
کی تم پر رحمت ہوتی ہے کہ لوگ تم سے بھلائی کی امید وابستہ رکھتے ہیں۔ کبھی کوئی اپنی ضرورت کے وقت میں تمہیں یاد کرتا ہے اور تم سے مدد مانگتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اللہ نے تمہیں اس شخص کی مدد کا وسیلہ بنایا ہے اور اللہ تمہیں نیکی کرنے کی توفیق دے رہا ہے۔
اگر کوئی تمہارے لیے فکر مند ہے تو ضروری ہے کہ تم اس کی قدر کرو۔ اس دنیا میں ایسے لوگ زیادہ موجود نہیں جو بے غرض ہو کر تمہاری فکر کریں گے۔ لہذا جو واقعی تمہاری فکر کریں، تمہیں بھی چاہیے کہ ان کی قدر کرو۔
اگر کسی کے ساتھ معاملات بگڑ جائیں تو کوشش کرو کہ صلح کر لو۔ صلح سے بہتر کوئی تدبیر نہیں ہو سکتی۔ لڑنا جھگڑنا بہت آسان ہے جب کہ صلح کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ وہی صلح پر آمادہ ہوتا ہے جو بہادر اور مضبوط ہوتا ہے۔
اگر کوئی تم سے دور جانا چاہے تو اس میں بالکل دلچسپی نہ لو۔ اپنے اخلاق و کردار کو بلند رکھو۔ اگر کسی کی مدد کرو تو مدد کرتے وقت اس کے چہرے کو مت دیکھو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے چہرے پر شرمندگی کے آثار ہوں اور اس کی وہ شرمندگی تمہارے غرور کے آغاز کا سبب بن جائے۔
اگر تم غریب ہو لیکن عزت دار ہو تو صبر و شکر سے کام لو کیوں کہ یہ غربت اس امیری سے کہیں بہتر ہے جس میں عزت نہ ہو بلکہ محض ذلت اور رسوائی ہو۔ اگر کوئی تمہارے ساتھ برائی کرے لیکن تم پھر بھی اس کے ساتھ برائی نہ کرو بلکہ بھلائی سے کام لو تو اس کا مطلب ہے کہ کہ تم کامل ایمان کے مالک ہو۔
اگر تم لوگوں کے حقوق غصب کرو گے تو اللہ بھی تم پر اپنی رحمت کے دروازے بند کر دے گا۔ اگر تمہیں کسی کے عیب پتہ چلیں تو ان کو نظر انداز کر دو اور ان کی مشہوری نہ کرو۔ ان سے اس طرح انجان بن جاؤ
جس طرح تم نیند میں دنیا سے غافل ہو جاتے ہو۔ کم بولنے، کم کھانے اور کم سونے سے انسان نیک بن سکتا ہے۔
اگر انسان یہ جاننا چاہتا ہے کہ اللہ تعالی کی نظر میں وہ کس قدر و منزلت کا حامل ہے تو اسے چاہیے کہ اس کا اندازہ اس وقت کیا جائے جب وہ کوئی گناہ سرزد کرنے والا ہو۔ وہ خود اپنا احتساب کرے کہ اس کے نزدیک اللہ کی کتنی قدرومنزلت ہے اور وہ اللہ کے خوف سے گناہوں سے باز آتا ہے یا نہیں۔