بہت مشکل وقت ہوتا ہے جب آپ یہ جان جائیں کہ اب آپ کے پاس زیادہ وقت نہیں بچا۔۔۔موت آپ کی تاک میں ہے اور کوئی بھی لمحہ آپ کی زندگی کا آخری لمحہ بن سکتا ہے۔۔۔ یوں تو موت ہر لمحہ ہمارے ساتھ ہی ہے لیکن داکٹرز کا یہ کہہ دینا کہ اب آپ جانے والے ہیںایک بہت سخت جملہ ہوتا ہے۔۔۔ شوبز میں ایسے کچھ نام ہیں جنہوں نے یہ درد بھرا وقت گزارا۔ جمشید انصاری پاکستان کے ان ستاروں میں سے تھے جنہوں نے جتنے بھی ڈراموں میں کام کیا وہ سب ہی جگمگائے،انکل عرفی، زیر زبر پیش، دھوپ کنارے، تنہائیاں، ہاف پلیٹ۔۔۔غرض جتنا بھی کام کیا وہ یادگار بن گیا، جمشید انصاری اپنے تین بچوں کے ساتھ اپنی دنیا میں بہت خوش تھے تب 2005 میں ان کو پتہ چلا کہ زندگی ان سے دور جا رہی ہے، برین ٹیومر نے ان کو جکڑ لیا ہے اور ایسے جکڑا ہے کہ وقت کی ڈور ٹوٹتی جارہی ہے،کوئی اندازہ نہیں کر سکتا اس وقت میں ان کے جذبات کا۔۔۔
اس خبر کے چند ماہ بعد ہی ان کا یہ انتظار ختم ہوا اور پاکستان کا یہ ستارہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملا، نصرت فتح علی خان کے قریبی دوست اور ساتھی بتاتے ہیں کہ انہیں ڈاکٹرز نے آگاہ کیا تھا کہ ان کے گردے اور جگر کی حالت انہیں موت کے قریب لے کر جا رہی ہے، جب وہ لندن جا رہے تھے اپنے علاج کی غرض سے تو انہیں اس بات کی بہت تکلیف تھی کہ شاید اب وہ اس گھر میں واپس نا آسکیں،موت کی آہٹ ان کے بہت نزدیک تھی اور وہ اسے محسوس تو کر رہے تھے لیکن بتانے سے قاصر تھے، اداکارہ نائلہ جعفری نے کینسر کو شکست دے دی تھی لیکن انتقال سے دو سال پہلے وہ اپنی دوست کے ساتھ ایک بار پھر ڈاکٹر کے پاس گئیں تو انہیں پتہ چلا کہ کینسر نے انہیں دوبارہ جکڑ لیا ہے اور اب ان کے پاس محض ایک سے دو سال ہیں جینے کے لئے۔۔۔ نائلہ جعفری نے اس بات کو مثبت انداز میں لیا اور اپنا وقت ایسا گزارا جس میں ان میں کا دل خوش ہو۔