اے عیسیٰ !!! اگرتم پہاڑ کی چوٹی کے اوپر سے چھلانگ لگاؤ پھر میں دیکھتا ہوں تمھارا رب تمھیں کیسے بچاتا ہے۔۔۔
وہ وقت جب شیطان نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بہکانے کی کوشش کی، پھر کیا ہوا؟ ایمان افروز تحریر امام ابو داؤد رحمتہ اللہ علیہ نے ابن طاؤس رحمتہ اللہ علیہ سے روایت بیان کی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ملاقات شیطان سے ہوئی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے شیطان سے کہا کہ کیا تجھے علم ہے کہ تجھے وہی ملا جو تیرا مقدر تھا ۔شیطان نے کہا کہاس پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ جاؤ اور خود کو گرادو پھر دیکھو کہ کیا تم زندہ رہتے ہویا نہیں؟
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ کیا تو جانتا نہیں کہ اللہ عزوجل نے فرمایا ہے کہ میرا بندہ مجھے نہ آزمائے بے شک میں جو چاہتا ہوں وہ کرتا ہوں۔ امام زہری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بندہ اپنے رب کا امتحان لینے کا مجاز نہیں مگر اللہ جب چاہے بندے کو آزمائش میں مبتلا کر سکتا ہے۔ امام ابو داؤد رحمتہ اللہ علیہ نے بیان کیا کہ شیطان ‘حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا کہ آپ علیہ السلام خود کو سچا جانتے ہیں تو میں بھی اس پہاڑ سے چھلانگ لگا تا ہوں آپ علیہ السلام بھی لگائیں۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ تو ہلاک ہوا اور کیا تو نے اللہ عزوجل کا یہ فرمان نہیں سنا کہ اے ابن آدم ! مجھ سے اپنی ہلاکت کے متعلق سوال نہ کر بے شک میں جو چاہتا ہوں وہی کرتا ہوں ۔حضرت خالدبن یزید رحمتہ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ شیطان ‘حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہمراہ دس سال تک عبادت کرتا ہے ۔ان دنوں وہ ایک دریا کے کنارے کھڑا ہو کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کہنے لگا کہ میں اس دریا میں کود تا ہوں تو کیا میرا حال وہی ہو گا جو لکھا جا چکا ہے ؟حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ تو رب کو آزمائش میں ڈالتا ہے جبکہ وہ جب چاہے کسی کی آزمائش کر سکتا ہے۔
پھر آپ علیہ السلام کو معلوم ہوا کہ آپ علیہ السلام کے ساتھ عبادت کرنے والا شیطان ہے۔ حضرت ابن ابی الدنیا رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پہاڑ کی چوٹی پر نماز ادا فرما رہے تھے کہ شیطان آیا اور کہنے لگا کہ کیا تم ایمان رکھتے ہو کہ جو تقدیر میں لکھا جا چکا ہے وہی اٹل ہے ؟حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ ہاں ! میرا تقدیر پر ایمان ہے ۔شیطان کہنے لگا کہ تو پھر اپنے آپ کو اس چوٹی سے گراد یجئے اور دیکھئے کہ تقدیر میں کیا لکھا ہے ؟حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ اے بد بخت ! اللہ عزوجل اپنے بندوں کو آزما سکتا ہے لیکن بندے کوکوئی اختیار نہیں کہ وہ اللہ عزوجل کو آزمائے۔حضرت ابن ابی الدنیا رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت سفیان بن عینیہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ کی ملاقات شیطان سے ہوئی۔
شیطان نے آپ علیہ السلام سے کہا :اے عیسیٰ (علیہ السلام)! جہاں تک مجھے علم ہے تم نے گہوارے میں ہی بولنا شروع کر دیا تھا حالانکہ تم سے پہلے کبھی کسی نے گہوارے میں کلام نہیں کیا۔آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ سب میر ے پروردگار کا فضل ہے جس نے مجھے بولنے کی توفیق دی ‘وہی مجھے مارے گا اور دوبارہ زندہ کرے گا۔ شیطان نے کہا کہ اے عیسیٰ (علیہ السلام) ! مجھے علم ہوا کہ تم مردے زندہ کر لیتے ہو ؟حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ رب تو وہی ہے جو زندہ کرتا ہے اور میں جسے زندہ کرتا ہوں وہ اسے مارے گا اور دوبارہ زندہ کرے گا۔
شیطان نے کہنے لگا :خدا کی قسم ! آپ (علیہ السلام)تو آسمانوں میں بھی خدا ہیں اور زمین میں بھی خدا ہیں ۔راوی کہتے ہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے اور اسے اپنے پروں سے مارا اور سورج میں پھینک دیا پھر وہ ایک دہکتے ہوئے چشمے میں جاگرا۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے دوبارہ اسے اپنا پر مارا تو وہ ساتویں سمندر میں پہنچ گیا اور چیخ وپکار شروع کر دی ۔ایک روایت یہ بھی ہے کہ شیطان زمین کی گہرائیوں میں پہنچا اور اس نے وہاں کیچڑ کا ذائقہ چکھا پھر جب باہر آیا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آکر کہنے لگا کہ اے عیسیٰ (علیہ السلام ) ! مجھے کسی سے اتنی تکلیف نہیں پہنچی جتنی تمہاری وجہ سے پہنچی ہے ۔ابن ابی الدنیا رحمتہ اللہ علیہ سے ہی مروی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بیت المقدس میں نماز پڑھی اور واپس تشریف لائے۔
جب آپ علیہ السلام ایک پہاڑ کی چوٹی سے گرزے تو شیطان سے ملاقات ہوئی۔ شیطان نے آپ علیہ السلام کو روک کر کہا کہ آپ علیہ السلام کو زیب نہیں دیتا کہ خود کو بندہ کہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے چاہا کہ اس سے چھٹکارا پائیں مگر شیطان آپ علیہ السام کا راستہ چھوڑنے کو تیار نہ ہوا۔ شیطان یہی کہتا رہا کہ اے عیسیٰ (علیہ السلام)! آپ (علیہ السلام) کو بندگی زیب نہیں دیتی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اللہ عزوجل سے مد د کی درخواست کی۔ اللہ عزوجل نے حضرت جبرائیل اور میکائیل علیہ السلام کو بھیجا ۔شیطان نے جب ان دونوں فرشتوں کو دیکھا تو بھاگ نکلا۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے شیطان کو پر مارا تو وہ پہاڑ کے دامن میں جاگرا۔ شیطان لوٹا اور دونوں فرشتوں کو اس کے علاؤہ کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا۔ شیطان پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ آپ علیہ السلام کو زیب نہیں دیتا کہ خود کو بندہ کہیں ۔آپ علیہ السلام کی ناراضگی عام بندوں کی ناراضگی نہیں ہے میں اپنے ماتحتوں کو حکم دوں گا کہ وہ آپ علیہ السلام کی اطاعت کریں اور آپ علیہ السلام کو پوجیں۔ میں یہ نہیں کہتا کہ آپ علیہ السلام خدائے واحد ہیں ۔وہ آسمانوں کا رب ہے اور آپ علیہ السلام زمین کے رب ہیں۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جب شیطان کی یہ گفتگو سنی تو اللہ عزوجل کی بارگاہ میں فریاد کی۔حضرت اسرافیل علیہ السلام آئے اور اپنے پروں سے شیطان کو مارا ۔شیطان سورج سے جا لگا اور پھر جب حضرت اسرافیل علیہ السلام نے دوسری ضرب لگائی تو شیطان زمین پر گر پڑا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس جگہ پہنچے جہاں شیطان گرا تھا۔
شیطان نے آپ علیہ السلام کو دیکھ کر کہاکہ اے عیسیٰ( علیہ السلام ) میں تمہاری وجہ سے سخت عذاب میں مبتلا کیا گیا۔۔ پھر شیطان کو عین الشمس میں پھینک دیا گیا اور وہاں آگے کے چشمے کے پاس سات فرشتے موجود تھے جنہوں نے اسے اس چشمے میںغوطے دےئے پھر جب وہ چیختا تو اسے کیچڑ میں پھینک دیتے ۔اللہ کی قسم ! اس کے بعد شیطان کبھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے راستے میں نہیں آیا۔