پاکستان (نیوز اویل)، اگر سوچا جائے تو یہ بات انتہائی حیران کن ہے کہ اے ٹی ایم کا پن کوڈ 4 ڈیجٹ پر ہی کیوں مشتمل ہوتا ہے۔ موجودہ دور میں ہم اپنے موبائل کا سیکورٹی کوڈ لگاتے ہوئے بھی اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ اسے مشکل سے مشکل بنایا جائے تاکہ کہ ہماری معلومات محفوظ رہ سکے۔
جبکہ اے ٹی ایم مشین سے رقم نکلوانے جیسے اہم کام کے لیے ہمیں صرف چار اعداد کا کوڈ ہی استعمال کرنا پڑتا ہے۔ آخر ایسا کس لیے؟
اس کی وجہ کچھ یوں ہے کہ ای ٹی ایم کو بنانے کا خیال کمپیوٹر لون مشین یا کیش مشین کو دیکھ کر آیا۔
جون ایڈریان شیفرڈ بیرن نامی برطانوی شخص نے کارڈ پر سٹور ہونے والے چار عددی کوڈ کو ڈیولپ کیا۔ بیرن کا خیال تھا کہ پن کوڈ کو محفوظ بنانے کے لیے اسے چھ اعداد پر مشتمل ہونا چاہیے۔ بیرن کے اس خیال پر اس کی بیوی کیرولین نے اعتراض کر دیا۔ کیرولین کو صرف چار اعداد کے نمبر ہی یاد ہو سکتے تھے اس لیے اس نے بیران پر زور دیا کہ پن کوڈ 6 کے بجائے 4 اعداد کا ہو۔ آ خرکار پن کوڈ کی سکیورٹی کا خیال ہار گیا اور کیرولین کی جیت ہوگی۔ بیرن نے چار اعداد پر مشتمل پن کوڈ بنا دیا جو آج تک چار اعداد پر ہی مشتمل ہے۔