اگر کچھ کرنے کا پکا عزم کر لیا جائے تو کوئی چیز آپ کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ اس کی مثال 32 سالہ محمد اکرم ہیں جو کہ پیدائشی طور پر دونوں بازوؤں سے محروم ہیں لیکن ان کی یہ محرومی ان کے سنوکر کھیلنے کے جنوں کو کم نہیں کر سکی۔
محمد اکرم کا تعلق ایک چھوٹے سے گاؤں سے ہے اور ان کا کہنا ہے کہ جب وہ 11، 12 سال کے تھے تو وہ جب کلب میں سنوکر کھیلتے ہوئے دیکھتے تھے تو تب ان میں بھی سنوکر کھیلنے کا شوق پیدا ہوا ۔ اکرم کا کہنا ہے کہ جب وہ سنوکر ٹیبل خالی دیکھتے تو وہ اپنے منہ اور ٹھوڑی کا استعمال کرکے سنوکر کھیلنے کی کوشش کرتے تھے ۔
چیئرمین سنوکر کلب میاں عثمان کا کہنا ہے کہ جب اکرم کلب میں سنوکر کھیلنے اور سیکھنے آیا تو ہمیں لگا کہ یہ بغیر بازوؤں کیسے سنوکر کھیل سکے گا تو اس نے کہا کہ یہ منہ سے سنو کر کھیل سکتا ہے جب اکرم نے سنوکر کھیل کر دکھائی تو وہ واقعی ہی بہت اچھا کھیل رہا تھا اور یہ ہمارے لئے بہت حیران کن بات تھی اور ہم نے اسے کھیلنے کی اجازت دے دی۔
محمد اکرم اب تک کافی میچز کھیل چکے ہیں اور بہت سے میچز جیت بھی چکے ہیں۔ ان کے والدین ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم نے کبھی اپنے بیٹے کو کھیلتے ہوئے نہیں دیکھا لیکن ہر کسی سے اس کی تعریف سن کر ہمیں بہت فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے بیٹے نے اتنی بڑی محرومی کو بھی اپنے راستے کی رکاوٹ نہیں بننے دیا ۔