پنجاب کے بڑے سرکاری ہسپتال میں خواتین اسٹاف کے جینز پہننے اور اونچی ہیل والے جوتے پہننے پر پابندی عائد، دوپٹہ یا اسکارف پہننا لازمی قرار، بہاولپورکے بہاول وکٹوریہ ہسپتال کے نئے ایم ایس نے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی خواتین اسٹاف کےڈریس کوڈ کے حوالے سے ہدایات جاری کر دیں۔
تفصیلات کے مطابق جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال کے ایم ایس کی جانب سے خواتین ملازمین پر لباس کے حوالے سے عائد کردہ پابندیوں نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی۔بتایا گیا ہے کہ بہاولپورکے بہاول وکٹوریہ اسپتال کے نئے ایم ایس نے عہدہ سنبھالنے کے بعد ہسپتال میں کام کرنے والی خواتین پر لباس کے حوالے سے مختلف پابندیاں عائد کر دیں۔
ایم ایس کی جانب سے خواتین کے ڈریس کوڈ کے حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں، جس کے مطابق ہسپتال میں ملازمت کرنے والی خواتین کو جینز اوراونچی ہیل والے جوتے پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔خواتین پر واضح کیا گیا ہے کہ جینز اور ٹائٹس صرف گٹھنوں تک لمبی شرٹ کے ساتھ پہننے کی اجازت ہوگی۔ اونچے ٹراؤزرز، جسم سے چپکا ہوا لباس، باریک کپڑے والا لباس، بھاری چوڑیاں و انگوٹھیاں، بنا آستین والی شرٹس یا قمیض، گہرے گلے والی شرٹس یا قمیض پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔
میک کے حوالے سے ہدایت کی گئی ہے کہ بھاری میک اپ بشمول گہرے رنگ کی لپ اسٹک، کھلے ہوئے بال، لمبے ناخن یا نیل پالش شدہ ناخن، پازیب، اونچی ہیل والے جوتے، سلیپرز پر پابندی عائد کر دی گئی۔جبکہ شلوار قمیض یا ٹراؤزر بمعہ لمبی شرٹ، دوپٹہ یا اسکارف، مناسب جیولری، کہنی سے نیچے تک کی آستین، لیب کوٹ اور میٹرنٹی گاؤن پہنے جا سکتے ہیں۔
ہسپتال کے ایم ایس کی جانب سے خواتین کے جیولری کے استعمال کے حوالے سے بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جاری ہدایات کے مطابق ہسپتال میں کام کرنے والی خواتین ٹاپس، سادہ انگوٹھی اور لاکٹ کے ساتھ چین جیسی جیولری کا استعمال کر سکتی ہیں۔ بہاول وکٹوریہ ہسپتال کے ایم ایس کو خواتین کے لباس سے متعلق عائد کردہ پابندیوں پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین خاص کر خواتین کی جانب سے تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہسپتال کے ایم ایس کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ فیصلہ کریں گے خواتین کس قسم کا لباس زیب تن کریں۔