پاکستان (نیوز اویل)، ہم جانتے ہیں کہ جھوٹ بولنا حرام ہے اور بالکل بھی جائز نہیں ہیں لیکن ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث مبارکہ کے مطابق تین جگہیں ایسی ہیں جہاں پر اگر آپ جھوٹ بولتے ہیں تو وہ جھوٹ بولنا جائز اور حلال ہے وہ حرام نہیں ہے ۔
پہلی جگہ او جہاں پر آپ جھوٹ بول سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ آپ میدان جنگ میں ہیں اور وہاں پر آپ کو کسی مصلحت کے تحت جھوٹ بولنا پڑا ہے ، دوسری جگہ اور آپ جھوٹ بول سکتے ہیں
وہ یہ ہے کہ اگر آپ کی بیوی ناراض ہے اور آپ صلح کرنا چاہتے ہیں اور اپنے بیوی کو منانا چاہتے ہیں تو اپنی بیوی سے جھوٹ بول سکتے ہیں تاکہ اس کا دل نہ رکھ سکیں، تیسری جگہ لوگوں کے درمیان صلح کرانا ہے اگر آپ لوگوں کے درمیان اچھی نہیں ہے صلح کرا رہے ہیں تو آپ اگر جھوٹ بولتے ہیں تو وہ جھوٹ حرام نہیں ہے
۔
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1939 )
سنن ابو داود حديث نمبر ( 4921)
” جو شخص لوگوں كے مابين صلح كرانے كے ليے خير كى بات كہے اور اچھى بات نقل كرے وہ جھوٹا نہيں ہے ”
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2065 )
” لوگ جسے جھوٹ كہتے ہيں ميں نے انہيں تين جگہوں پر بولنے كى رخصت دى گئى ہے: جنگ ميں، اور لوگوں كے مابين صلح كرانے كے ليے، اور آدمى كا اپنى بيوى اور بيوى كا اپنے خاوند سے بات چيت كرنے ميں ”
اس حدیث مبارکہ کو دیکھ کر ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا مذہب کس طرح ہمارے لئے آسانیاں پیدا کر دیتا ہے ہمارے مذہب میں ہمارے لئے زندگی کے ہر میدان میں آسانیاں پیدا کی ہیں اور اکثر چیزوں کا کفارہ رکھا ہے کیونکہ اللہ تعالی نے انسان کو غلطیوں کا پتلا بنا یا ہے اور سب انسان غلطی کرتا ہے لیکن احساس ہو جانے کے
بعد اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتا ہے تو اللہ تعالی اس کو معاف کر دیتا ہے اور اگر ہم دیکھیں تو جھوٹ بولنا ایک بہت ہی بری عادت ہے جس سے منع فرمایا گیا ہے اور اور گناہوں میں سب سے بڑا گناہ ہی جھوٹ کو قرار دیا گیا ہے کیونکہ جھوٹ تمام گناہوں کی جڑ ہے لیکن زندگی کے انتہائی نازک معاملات میں جھوٹ کو بھی جائز اورحلال قراردیا گیا ہے ۔