پاکستان (نیوز اویل)، حضرت علی نے فرمایا: غربت دور کرنے کا بہترین حل یہ ہے کہ
۔
اللہ تعالی نے انسان کو بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے۔ اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتیں اس قدر زیادہ ہیں کہ یہ بات انسان کے بس سے باہر ہے کہ وہ اللہ کا شکر ادا کرنے میں کامیاب ہوسکے۔
وہ جتنا بھی شکر ادا کرے پھر بھی کم ہی رہے گا۔ اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں کا تقاضا ہے کہ انسان ہمیشہ شکر گزار ہے۔ بارگاہ الہی میں عاجزی اور انکساری کا مظاہرہ کرتا رہے۔
اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا رہے۔ خود پر آئی مصائب پر صبر کرتا رہے اور اللہ سے مدد مانگتا رہے۔ غرض یہ کہ خدا کی رضا پر راضی رہے۔
اللہ تعالی کی اطاعت کرنے میں چاہے کتنی مشکلات درپیش ہوں انسان کو چاہیے کہ وہ ان رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لائے اور ہر حال میں اطاعت خداوندی کو اپنا شیوہ بنائے رکھے۔ دنیا میں ایسے بہت سے لوگ ہوتے ہیں
جو انسان کو اچھے کام کرنے سے اور اللہ کی راہ پر چلنے سے روکتے ہیں۔ لیکن انسان کو چاہیے ایسے لوگوں سے کنارہ کر لے اور ان کا منہ توڑ جواب دے۔ لیکن اللہ تعالی کی راہ کو کبھی نہ چھوڑے۔
انسان کو چاہیے کہ وہ علم حاصل کرے کائنات کے پوشیدہ رازوں سے پردہ اٹھائے۔ اسے ہر معاملے میں اللہ کی حکمت نظر آئے گی اور کائنات کا ذرہ ذرہ خدا کی موجودگی کا شاہد ہوگا۔
بے شک انسان کی بھلائی اور فلاح اطاعت الہی میں ہے۔ اگر انسان تنگدستی کا شکار ہو تو اسے چاہیے اللہ کے ساتھ تجارت کرے۔ یعنی اس کے پاس جو کچھ ہے وہ اللہ کی راہ میں وقف کرے تو اللہ اسے دو گنا اجر دے گا اور اس کی مشکل اور تنگدستی کو دور کر دے گا۔
حضرت علی کا فرمان ہے کہ انسان کی بھلائی اور خیر کے دس حصے ہیں۔ ان دس میں سے نو حصے اللہ تعالی کا ذکر کرنے اور خاموش رہنے میں ہیں جبکہ ایک حصہ اس بات میں ہے کہ احمق لوگوں کی مجلس میں بیٹھنے سے گریز کیا جائے۔
امام علی علیہ السلام نے فرمایا کہ اس علم کا کوئی فائدہ نہیں جو سمجھا نہ جائے۔ وہ علم بے فائدہ ہے جو انسان سیکھ تو لے لیکن سمجھے نہ۔ اسے معلوم نہ ہوسکے کہ اس علم کا مقصد کیا ہے تو ایسا علم حاصل کرنا کسی کام کا نہیں۔
مولا علی نے یہ بھی فرمایا کہ جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہوا شہید ہو جائے اس کو بھی ایسے شخص سے زیادہ مقام حاصل نہیں جس کے پاس گناہ کا موقع ہو لیکن پھر بھی وہ خوف خدا کے تحت گناہ کرنے سے باز رہے۔