پاکستان (نیوز اویل)، جب حضرت یوسف علیہ السلام کے سوتیلے بھائیوں کو علم ہوا کہ شاہ مصر اصل میں ان کے اپنے سوتیلے بھائی ہیں تو انہوں نے حضرت یوسف سے معافی مانگ لی
اور ان کے کہنے پر ان کا کرتا لے کر حضرت یعقوب علیہ السلام کے پاس کنان گئے۔
اس کرتے کو حضرت یعقوب کی آنکھوں پر لگانے سے ان کی بینائی واپس آگئی۔ حضرت یعقوب کی دعا کے بدلے میں اللہ نے تمام برادران یوسف کی بخشش کردی۔
حضرت یوسف کے کہنے پر حضرت یعقوب اپنے خاندان سمیت مصر روانہ ہوئے۔ چالیس سال بعد ہونے والی اس ملاقات نے باپ بیٹے کو آبدیدہ کردیا۔
حضرت یوسف ان سب کو لے کر اپنے دربار میں پہنچے اور حضرت یعقوب کو اپنے تخت پر بٹھایا۔ ان کے اردگرد آپ کے گیارہ بھائی اور آپ کی سوتیلی ماں بیٹھ گئیں۔ سب نے حضرت یوسف کے سامنے سجدہ کیا۔ یہ سجدہ شاہی آداب کے تحت تھا
اور اس وقت جائز تھا۔ اس سے حضرت یوسف کے پہلے خواب کی تعبیر پوری ہوگئ۔
24 سال بعد حضرت یعقوب کی وفات ہوگئی اور ان کی وفات کے مزید تئیس سال بعد تک حضرت یوسف نے مصر میں حکومت کی۔
120 سال کی عمر میں حضرت یوسف نے وفات پائی اور اہل مصر نے انکی میت سنگ مرمر کے تابوت میں دریائے نیل میں اس لیے دفن کی کہ دریا کا پانی آپ کی قبر کو چھو کر گزرے اور اہل مصر اس سے فیض یاب ہوں۔
400 سال بعد حضرت موسیٰ بنی اسرائیل کو لے کر مصر سے نکلے تو وہ اللہ کے حکم سے حضرت یوسف کا تابوت بھی دریا سے نکال کر اپنے ساتھ لے گئے اور انہیں نہیں فلسطین میں حضرت یعقوب اور حضرت اسحاق کے برابر دفن کر دیا۔