پاکستان (نیوز اویل)، اللہ سے دعا مانگنا انسان کی عاجزی کا ثبوت ہے۔جب انسان اللہ سے دعا مانگتا ہے تو اللہ بہت خوش ہوتا ہے کہ اس کا بندہ اسے خالق و مالک جانتے ہوئے
اپنی مشکل اور اپنی خواہش اس سے بیان کر رہا ہے اور اس سے مدد مانگ رہا ہے۔ ضروری نہیں کہ دعا مانگنے کے لیے انسان ہاتھ اٹھائے۔ دعا تو دل میں بھی کسی بھی وقت مانگی جا سکتی ہے۔
مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا اعتقاد ہے کہ اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہے۔ اس کا غلبہ زمین و آسمان، حتی کہ پوری کائنات پر ہے۔ کوئی بھی چیز اس کے احاطے سے باہر نہیں۔ وہ خود فرماتا ہے کہ مجھے پکارو میں تمہاری پکار کا جواب دوں گا۔ وہ انسان پر انسان کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔
اس وظیفے میں وقت کی یا عدد کی کوئی قید نہیں یعنی اس کو کس وقت کرتے ہیں یا پھر کتنی تعداد میں کرتے ہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ لیکن دعا مانگتے وقت اس کا ورد کرنا انتہائی موثر ثابت ہوتا ہے۔ وہ الفاظ یہ ہیں “یا رحمان الرحیم”۔
اگر اس وظیفے کا ورد کیا جائے آئے تو اللہ آپ کی دعاؤں کو قبولیت کا شرف ضرور بخشے گا۔
اس وظیفے کے بعد جب آپ دعا مانگیں گے تو آپ کے اٹھے ہوئے ہاتھ نیچے ہونے سے پہلے اللہ آپ کی دعاؤں کو قبولیت کا شرف بخش دے گا۔
دعاؤں سے کبھی مایوس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اللہ انسان کی دعائیں ضرور قبول کرتا ہے۔ ہاں دعاؤں کی قبولیت کا وقت مقرر ہوتا ہے۔ جس سے پہلے دعا قبول نہیں ہوتی اس لیے دعا کر کے صبر کا دامن بھی تھامے رکھنا چاہیے۔
اللہ ان دعاؤں کو بھی ضرور قبول فرماتا ہے جن سے پہلے اور بعد میں درود شریف پڑھا گیا ہو۔ اللہ تعالی اپنے پیارے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ایسے دعائیں ضرور قبول فرماتا ہے۔
ایسا ممکن ہی نہیں کہ اللہ کو اس کے ناموں اور اس کی صفات سے پکار کر اس سے دعا مانگی جائے اور وہ دعا قبول نہ کرے۔