اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں کے تناظر میں ملک میں پیٹرول کی قیمت بڑھانا پڑیگی،سردیوں میں گیس کا مسئلہ بھی جنم لینے والا ہے،پاکستان میں درآمدی گیس پر قیمت بڑھانے پر مجبور ہیں، مہنگائی کا بھاؤ عالمی ہے جس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں،دوخاندان تیس سالوں میں لوٹی ہوئی آدھی رقم واپس لائیں تو کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں آدھی کر دونگا،
جب ہمیں پاکستان ملا تب پاکستان کا خسارہ سب سے زیادہ تھا، قرضے بھی سب سے زیادہ تھے اور سود بھی ان قرضوں پر سب سے زیادہ دینا پڑا،کورونا سے نمٹنے کے لیے ہم نے 8 ارب ڈالر خرچ کیے،دو کروڑ لوگوں کے لیے ریلیف پیکج لے کر آرہے ہیں جس سے 13 کروڑ پاکستانی مستفید ہوسکیں گے، گھی، آٹا اور دالوں پر 30 فیصد سبسڈی دی جارہی ہے،سبسڈی آئندہ 6 ماہ تک ہوگی،40 لاکھ خاندان کو گھر بنانے کیلئے بلا سود قرض دیے جائیں گے، کسان، کاروبارکرنے والوں کو 5 لاکھ روپے کا بلاسود قرض ملے گا، خاندان کے ایک فرد کو اسکلز ٹریننگ کرائی جا ئے گی۔ بدھ کو پاکستان ٹیلیویژن اور ریڈیو پاکستان پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ کا سب بڑا ’فلاحی پروگرام‘ پیش کررہے ہیں، اس پروگرام کا مقصد ملک کو فلاحی ریاست کی جانب ایک قدم ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے احساس پروگرام کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے تین برس میں تمام لوگوں کا ڈیٹا جمع کیا کیونکہ ڈیٹا کے بغیر سبسڈی دینا آسان کام نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ جب ہمیں پاکستان ملا تب پاکستان کا خسارہ سب سے زیادہ تھا، قرضے بھی سب سے زیادہ تھے اور سود بھی ان قرضوں پر سب سے زیادہ دینا پڑا۔وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک نے مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی،
ان کے تعاون کی وجہ سے دیوالیہ ہونے سے بچے ورنہ بہت مہنگائی ہوتی۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس اتنے ڈالر نہیں تھے جس کی وجہ سے ہمیں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے رابطہ کرنا پڑا، ہم شروع کے ایک سال معیشت کو مستحکم کرنے میں لگے رہے اور اتنے میں کورونا وبا کا آغاز ہوگیا۔عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 100
برس میں اتنا بحران پیدا نہیں ہوا جتنا کورونا وبا سے صورتحال پیدا ہوئی، پاکستان سمیت پوری دنیا کے ممالک متاثر ہوئے اور اس مرحلے میں این سی او سی نے نمایاں کردار ادا کیا اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے معاشی سرگرمیاں محدود پیمانے پر جاری رہیں۔انہوں نے کہا کہ کورونا سے نمٹنے کے لیے ہم نے 8 ارب ڈالر خرچ کیے
ساتھ ہی میڈیا کو چاہیے وہ اپنی خبروں اور تجزیوں کا جائزہ لے کہ کیا ہماری حکومت کی وجہ سے مہنگائی بڑھی جبکہ پوری دنیامیں صورتحال مایوس کن تھی۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 9 فیصد ہے جبکہ عالمی نشریاتی ادارے بلومبرگ کے مطابق اشیا ضروریہ میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے
کہاکہ ترکی میں مہنگائی 19 فیصد ہے، ترکی کی کرنسی 35 فیصد گراوٹ کا شکار ہے، امریکا اور یورپ میں 2008 کے بعد سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں موسم سرما آنے والا ہے اور ساتھ ہی گیس کا مسئلہ بھی جنم لے گا، امریکا میں قدرتی گیس کی قیمت میں تقریباً 116 فیصد اور یورپ میں 300
فیصد تک اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان میں قدرتی گیس پر کوئی قیمت نہیں بڑھائی گئی۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں درآمدی گیس پر قیمت بڑھانے پر مجبور ہیں، مہنگائی کا بھاؤ عالمی ہے جس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی سطح پر گزشتہ 4 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 100
فیصد بڑھ گئی ہے جبکہ ہمارے ملک میں اضافہ محض 33 فیصد رہا۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر بڑھنے والی قیمتوں کے پیش نظر مقامی سطح پر قیمتوں میں اضافہ کرتے تو 450 ارب روپے کا حکومت کو فائدہ پہنچتا لیکن ہم نے اپنے پیٹ کاٹے تاکہ لوگوں پر بوجھ نہ پڑے۔وزیر اعظم نے کہاکہ پیٹرول کی قیمت بڑھانی پڑے گی، اگر ہم
ایسا نہیں کرتے تو خسارہ بڑھ جائیگا اس لیے پیٹرول کی قیمت پھر بڑھانی پڑے گی لیکن پھر بھی بھارت کے مقابلے میں ملک میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت کم ہے۔انہوں نے کہا کہ موسم سرماکے بعد سپلائی چین کی مکمل بحالی کے بعد قیمتوں میں غیرمعمولی فرق پڑے گا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 2 کروڑ لوگوں کے لیے
ریلیف پیکج لے کر آرہے ہیں جس سے 13 کروڑ پاکستانی مستفید ہوسکیں گے۔عمران خان نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر 120 ارب روپے کا ریلیف پیکج دے رہی ہے، گھی، آٹا اور دالوں پر 30 فیصد سبسڈی دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سبسڈی آئندہ 6 ماہ تک ہوگی، اس کے علاوہ احساس کے 260 ارب روپے کے
پروگرام فعال ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ’کامیاب پاکستان‘ پروگرام کے تحت 1400 ارب روپے کی فنڈنگ رکھی ہے جس سے 40 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے، یہ سود کے بغیر قرض ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ 40 لاکھ خاندان کو گھر بنانے کے لیے بلا سود قرض دیے جائیں گے، کسان، کاروبارکرنے والوں کو 5 لاکھ روپے کا بلاسود قرض
ملے گا جبکہ خاندان کے ایک فرد کو اسکلز ٹریننگ کرائی جا ئے گی تاکہ وہ ہنر مند ہو۔عمران خان نے کہا کہ کامیاب پاکستان کے تحت 22 ہزار افراد کو چھوٹے کاروبار شروع کرنے کے لیے 30 ارب روپے دے چکے ہیں، 2 لاکھ لوگوں کو ہنر مند بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سب سے پاس ہیلتھ انشورنس کارڈ ہے، اسلام آباد
میں آئندہ ایک دو ماہ میں ہیلتھ انشورنس کارڈ فراہم کردیے جائیں گے جبکہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سے بات کی ہے کہ وہ اپنے صوبے میں کارڈ کی تقسیم کریں۔عمران خان نے حکومت سندھ پر زور دیا کہ وہ بھی اپنے صوبے میں ہیلتھ انشورنس کارڈ کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ مستحق افراد کو بڑا ریلیف ملے، مارچ تک پنجاب میں سارے خاندانوں کے پاس کارڈ ہوگا۔
وزیر اعظم عمران خان مہنگائی پر احتجاج کرنے والی اپوزیشن جماعتوں کو مخاطب کرکے کہا کہ’مجھے دو بڑے خاندان سے ایک درخواست ہے کہ 30 برس کے دوران جو پیسہ ملک سے چوری کرکے بیرون ملک لے کر گئے، آدھا پیسہ بھی وطن واپس لے آئیں تو میں اپنی قوم سے وعدہ کرتا ہوں سارے کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتیں آدھی کردوں گا۔ وزیر اعظم عمران خان کے خطاب سے قبل تلاوت قرآن پاک ہوئی جس کے بعد قومی ترانہ نشر کیا گیا۔