اسلام آباد ..نبی مہربان، سرور کائنات حضرت محمد ﷺ کے جلیل القدر صحابی حضرت ایوب انصاریؓ کی قبرمبارک ترکی کے شہر استنبول میں ایوب سلطان مسجد کے احاطے میں موجود ہے۔ آپ ؐ ہجرت مدینہ کے موقع پر سب سے پہلے ایوب انصاری کے ہی مہمان بنے، مدینہ میں بہت سے لوگوں کی خواہش تھی کہ آپؐ ان کے گھر قیام کریں مگر نبی مہربان ﷺ نے اعلان کر دیا تھا کہ ان کی اونٹنی جس کے گھر کے سامنے جا کر ٹھہرے گی آپ وہیں قیام کریں گے
اور پھر اللہ کے حکم سے آپﷺ کی اونٹنی حضرت ایوب انصاریؓ کے گھر جا ٹھہری اور یوں آپ ایوب انصاریؓ کے مہمان بنے۔ ایوب انصاریؓ کی وفات ترکی میں ہوئی ۔ترکی کا اس وقت نام قسطنطنیہ تھا۔ اسلامی لشکر قسطنطنیہ کے قریب پہنچ چکا تھا اور آپؓ بھی اس لشکر میں موجود تھے ۔ ابھی اسلامی لشکر حملہ آور نہیں ہوا تھا کہ طاعون کی وبا پھیل گئی اور آپؓ بھی اس کی لپیٹ میں آگئے۔ اپنے انتقال سے قبل آپ ؓ نے مجاہدین کو وصیت فرمائی کہ ’’ جب میرا انتقال ہوجائے تو جنازے کو لشکر کے ساتھ آگے
محاذوں پر لے جانا، جہاں تک ہوسکے تاکہ جب اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ ابو ایوب! تو میزبان رسول ﷺ تھا، بتا اللہ کے راستے میں تو نے کیا کیا؟میں کہوں گا، یا اللہ! جب میں زندہ تھا تب بھی تیرے راستے میں جہاد کرتا رہا، جب انتقال ہوگیا تب بھی مجاہدین کے ساتھ میری لاش چلتی رہی ‘‘چنانچہ لشکر اسلام جب قسطنطنیہ پر حملہ آور ہوا اس دوران آپؓ کا انتقال ہواتو جنازہ لشکر کے ساتھ لے جایا گیا۔ قسطنطنیہ (موجود استنبول ) کے ساحل پر آپؓ کی تدفین کی گئی۔
صبح مقامی رومی آبادی کے لوگ مجاہدین کے پاس آئے۔ پوچھا ’’یہ قبر کس کی ہے؟‘‘ بتایا گیا’’ رسول اللہ ﷺ کے ایک جلیل القدر صحابی ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہے‘‘رومیوں نے کہا’’ ہم نے رات بھر دیکھا کہ قبر سے ایک نور نکلتا ہے جو آسمان تک جاتا ہے، پھر واپس آتا ہے، رات بھر یہی کیفیت رہی، یہ دیکھ کر ہمارے دلوں میں اسلام کی حقانیت اترگئی، لہٰذا اب آپ لوگ گواہ رہنا کہ ایمان لاتے ہیں‘‘ پوری بستی مسلمان ہوگئی۔