پاکستان (نیوز اویل)، بہت سی قوموں نے اللہ تعالی کی نافرمانی کی اور اس وجہ سے ان کو اللہ تعالی کا ع ذ ا ب برداشت کرنا پڑا ، انہی کاموں میں سے ایک قوم لوط تھی ۔
قوم لوط اس زمین پر دو ہزار سال پہلے موجود تھی جن کو اللہ تعالی نے بے شمار نعمتیں عطا کی تھی اور ان کو طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا تھا یہ قوم اٹلی کے ایک شہر کے قریب آباد تھی اور یہ قوم بہت ہی
خلاقی برائیوں کا شکار ہوگئی تھی یہ لوگ جوا کھیلتے تھے ز نا کرتے تھے اور ہم جنس پرستی کا بھی شکار ہو چکے تھے ، یعنی ان لوگوں میں ہر بری عادت عام ہو چکی تھی ، اس قوم پر اللہ تعالی نے حضرت لوط علیہ
السلام کو بھیجا تاکہ وہ اللہ کا حکم سنا سکیں اور یہ لوگ ہدایت حاصل کر سکیں لیکن ان لوگوں نے حضرت لوط علیہ السلام کی کوئی بات نہیں سنی ، اور اس کا ذکر قرآن پاک میں کچھ اس طرح سے کیا گیا ہے :
” وہ کہنے لگے ” اے لوطؑ ! اگر تم باز نہ آؤ گے ، تو ( ہم تم کو ) شہر بدر کر دیں گے۔‘‘ (سورۂ الشعرا: 167) ۔
یہ قوم بہت زیادہ برائی کا شکار ہو چکی تھی اور اللہ
تعالی پر سے ان کا ایمان بالکل ہی ختم ہو چکا تھا اور اس وجہ سے انہوں نے حضرت لوط علیہ السلام کی بھی کوئی بات نہ سنی اور حضرت لوط علیہ السلام کے یہ بتانے پر کے اللہ تعالی ان پر ع ذ ا ب نازل کر سکتا ہے ان لوگوں نے خود ہی کہا کہ اللہ سے کہو کہ ہم پر ع ذ ا ب نازل کر کے دکھائے ،
اور اس بات کا ذکر کر قرآن پاک میں کچھ ایسا ہے کیا گیا ہے کہ :
” (اے لوطؑ) اگر تم سچّے ہو، تو ہم پر ع ذ ا ب لے آؤ ” (سورۂ العنکبوت : 29)
اور ان لوگوں کے نافرمانی کرنے پر اور طرح طرح کے ظلم کرنے پر حضرت لوط علیہ السلام نے اللہ تعالی سے دعا فرمائی تھی
جس کا ذکر قرآن پاک میں کچھ اس طرح سے کیا گیا ہے کہ :
“اے میرے پروردگار! اِن مفسد لوگوں کے مقابلے میں میری نصرت فرما۔‘‘ (سورۂ العنکبوت: 30)
اور پھر اس قوم پر اللہ تعالی کا ع ذ ا ب کچھ اس طرح سے نازل ہوا کہ ان لوگوں کو پتھر بنا دیا گیا ، جس کو قرآن پاک میں کچھ یوں بیان کیا گیا ہے کہ :
“ہم نے اس بستی کو صریح عبرت کی نشانی بنا دیا، اُن لوگوں کے لیے جو عقل رکھتے ہیں۔” (سورۂ العنکبوت : 35
)
اٹلی کے قریب اس شہر سے کھنڈرات ملے ہیں جو کہ 18 ویں صدی میں ملے ہیں اور جس سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ بستی الٹ گئی تھی اور یہاں کے لوگ اور یہاں کی تمام چیزیں پتھر کی ہو گئی تھی جو کہ اب بھی موجود ہیں ، جب کہ قرآن پاک میں چودہ سو سال پہلے ہی اس واقعہ کا ذکر کر دیا گیا ہے ۔