پاکستان (نیوز اویل) ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے این ڈی ایم اے کو مری کے سانحے اور 22 لوگوں کی موت کا ذمہ دار قرار دیدیا ۔
سانحہ مری کے ذمہ داروں پر تحقیقات کی درخواست دائر کی گئی تھی تو اسے یہ بات ثابت ہوئی کہ جب سات جنوری کو سیاح مری جا رہے تھے تو ٹول پلازہ پر ان کو نہیں روکا گیا جبکہ یہ ذمہ داری این ڈی ایم اے کی ہوتی ہے ان کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ایک خاص تعداد میں سیاح ٹول پلازہ کو کراس کر سکیں لیکن اس کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے مری میں سیاحوں کی تعداد بہت زیادہ بڑھ گئی تھی ۔
چیف جسٹس اسلام آباد نے کہا ہے کہ یہ پوری مینجمنٹ پلان ہونی چاہیے تھی لیکن ایسا کچھ نہیں تھا اور قانون میں این ڈی ایم اے کسی بھی سانحہ سے نمٹنے کا ذمہ دار ہوتا ہے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سب لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ مری کے لوگ اچھے نہیں ہیں لیکن یہ نہیں دیکھا جارہا کہ ان لوگوں کے پاس بھی وسائل نہیں ہیں ان لوگوں کی زندگی اتنی مشکل حالات میں گزرتی ہے اور نہ ہی ان کے پاس اتنے وسائل تھے کہ وہ لوگوں کو کھانا بجھواتے یا ان کو وہاں سے نکالتے ساری مینیجمنٹ کے پاس ہونی چاہیے تھی۔