پاکستان (نیوز اویل) ، مدینہ منورہ میں ایک ریلوے اسٹیشن ترکی ریلوے اسٹیشن کے نام سے بہت زیادہ مشہور ہے اور یہاں پر سو سال سے زائد عرصے سے ایک ریل کا انجن بھی کھڑا ہوا ہے جو کہ وہیں پر کھڑا رہتا ہے اور یہ ریلوے اسٹیشن ترکی ریلوے اسٹیشن کے نام سے مشہور ہے۔
اس ریلوے اسٹیشن کی کہانی یہ ہے کہ ترکی کا چونتیسواں خلیفہ جس کا نام عبدالحمید ثانی تھا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ محبت کرتا تھا اور سچا عاشق رسول تھا
اور اس نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ترکی سے ایک ریلوے لائن بچھائی جائے جو کہ مدینہ منورہ جائے، تاکہ لوگ ترکی سے ریلوے لائن کے ذریعے مدینہ منورہ جا سکیں ۔
عبدالحمید ثانی نے یہ منصوبہ پایہ تکمیل پر پہنچانے کے لیے کا حکم دے دیا اور جب یہ ریلوے لائن بچھا دی گئی اور سلطان عبدالحمید اس کا افتتاح کرنے گیا تو وہ بہت زیادہ غضب ناک ہو گیا ۔
اس وقت ریلوے کا انجن کوئلوں سے جلایا جاتا تھا اور اس کی بہت زیادہ آواز ہوتی تھی اور سلطان عبدالحمید کے اس طرح غصہ ہونے کی بھی وجہ ریل کے انجن کی آواز تھی ۔
سلطان عبدالحمید نے غصے میں آکر ریل کے انجن پر کچرا اور دوسری چیزیں پھینکنا شروع کر دی اور کہا کہ میرے نبی کے شہر میں اتنی اونچی آواز کیسے پیدا ہو سکتی ہے
یہ تو گستاخی رسول ہو جائے گی ، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا یہ عالم تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر میں یعنی مدینہ منورہ میں اونچی آواز بھی برداشت کرنا نہیں چاہتے تھے جس پر اس انجن کو یہیں پر بند کر دیا گیا اور آج سو سال گزرنے کے بعد بھی یہ انجن یہیں پر موجود ہے اور یہ ریلوے لائن ترکی ریلوے اسٹیشن کے نام سے بہت زیادہ مشہور ہے۔