پاکستان (نیوز اویل)، سکندر اعظم جب دنیا کو فتح کرنے نکلا ہوا تھا تو اس کے سفر کے دوران ایک مقام ایسا آیا کہ اس کے تمام سپہ سالاروں نے مزید پیش قدمی کرنے سے منع کردیا۔ کیونکہ وہ سب تھک چکے تھے اور واپس جانا چاہتے تھے۔
یہ بات سکندر اعظم کے لئے نہایت پریشان کن تھی کیونکہ وہ آگے پیش قدمی کر کے مزید علاقے فتح کرنا چاہتا تھا۔ اس نے اپنے سپہ سالاروں کو ہو آگے بڑھنے کا بہت حکم دیا لیکن ہمیشہ انہوں نے حکم عدولی کی۔
اس صورتحال کے بارے میں مشورہ لینے
کے لیے اس نے خط میں تمام حالات لکھ کر اپنے ایلچی کے ہاتھ اپنے استاد ارسطو کے پاس بھیج دیا۔ ارسطو کوجب صورتحال معلوم ہوئی تو وہ ایلچی کو لے کر باغ میں گیا اور وہاں اس نے ایک پرانے درخت کو جڑ سے اکھاڑ دینے کا حکم دیا۔
جب اس درخت کو جڑ سے اکھاڑ دیا گیا تو اس کے بعد ارسطو نے یلچی کو واپس جانے کا حکم دیا۔ ایلچی بہت حیران تھا کیوں کہ ارسطو نے جواب میں کوئی خط لکھ کر نہیں دیا تھا۔ اس نے آکر یہ واقعہ سکندر اعظم کو سنایا۔ سکندر اعظم یہ سن کر خوش ہو گیا کیونکہ وہ اپنے استاد کا جواب جان گیا تھا۔
اسی دن اس نے ارسطو کی ہدایت کے مطابق تمام پرانے سپہ سالار کو عہدوں سے فارغ کر دیا اور ان کی جگہ فوج میں نئے سپہ سالار بھرتی کیے اور ان کو لے کر اس نے پیش قدمی کی اور اپنی فتوحات کا سلسلہ جاری رکھا۔
اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر ہماری زندگی میں ایسے لوگ موجود ہوں جو ہمیں میں بڑا مقام حاصل کرنے سے روکیں یا ہماری کوششوں میں رکاوٹ بنیں تو ان کو اپنی زندگی سے الگ کر دینا چاہیے ورنہ بلند مقام کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ل