لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو ہدایت کی ہے کہ وہ کیپٹن صفدر اعوان کو مطلع کریں ، اگر وہ اسے حراست میں لینا چاہتی ہے تو کم از کم ایک ہفتہ قبل مطلع کردیں۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس شہباز علی رضوی پر مشتمل بینچ نے کیپٹن (ر) صفدر کی آمدنی کیس کے معلوم ذرائع سے ماورا اثاثوں میں عبوری ضمانت کے لئے درخواست کی سماعت کی۔
کیپٹن صفدر نے اپنے عہدے پر کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثوں کے معاملے میں 10 مارچ کو سمن بھیجا تھا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نیب انکوائری کے لئے خود کو دستیاب بنانے کے باوجود انہیں سیاسی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی حراست کو تصدیق کے لئے نہیں کہا گیا ہے۔ ہم انکوائری کے مرحلے پر اسے حراست میں نہیں لینا چاہتے۔
عدالت نے کیپٹن صفدر کی ضمانت کی درخواست سے نمٹنے کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کو ہدایت کی کہ اگر حراست کی ضرورت ہو تو اسے کم از کم ایک ہفتہ پہلے ہی آگاہ کریں۔
یاد رہے کہ کیپٹن صفدر کے خلاف بھی پشاور میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔ قومی احتساب بیورو نے صفدر اعوان کو بھی پشاور میں طلب کیا تھا ، جس کے بعد انہوں نے ضمانت کے لئے پشاور ہائی کورٹ (پی ایچ سی) سے رجوع کیا تھا۔