پاکستان (نیوز اویل)، حال ہی میں ایک مزاحیہ کالم نگار کا ایک کالم سامنے آیا جس میں انہوں نے پاکستان کی اور پاکستانی حکومت کی موجودہ صورتحال پر دلچسپ تحریر لکھ ڈالی ہے ، وہ لکھتے ہیں کہ ہماری
حکومت ملک کو لوٹ کر کھا رہی ہے اور ہماری عوام آج تک اتنی معصوم رہی ہے کہ پٹرول کی قیمت زیادہ ہونے پر پر اس پر نہیں بولتی بلکہ اپنے موٹر سائیکل کو ہلا ہلا کر اس میں سے پٹرول کی باقیات کو دریافت کرتی
ہے ، عوام کو آج تک ک یہ سمجھ نہیں آئی کہ خربوزے کو اگر سونگ لیا جائے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ میٹھا ہو جائے گا اور تربوز کو تھپڑ مار مار کر یہ دیکھ رہے ہیں کہ یہ اندر سے لال ہوگا کہ نہیں ،
وہ لکھتے ہیں کہ ہماری عوام انہیں چکروں میں بیٹھی ہوئی ہے اور حکومت ان کے منہ پر تھپڑ مار مار کر اسے لال کر رہی ہے ، مہنگائی ہے کہ روز بروز بڑھتی جارہی ہے لیکن عوام چپ سادھے بیٹھی ہے کسی کو جیسے کوئی فرق نہیں پڑتا ،
وہ لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک چڑیا گھر میں شیرکو لے کرایا گیا اور اسے پنجرے میں بند کردیا گیا اب شیر کو کھانے کے لیے ملازم نے چنے دیے شیر پہلے تو حیران ہوا اور پھر اس نے چنے کھا لیے ، شیر کو لگا کہ شاید وہ
غلطی سے لے آیا ہے ہے اگر ہوا تو ملازم پھر سے چلے آیا شیر نے چپ چاپ پھر سے چنے کھا لئے جب تیسرا دن ہوا اور ملازم فر سے چلے لے کر آیا تو شیر نے پوچھا کیا تو نہیں جانتا کہ میں کون ہوں اس نے کہا تو شیر ہے ،
تو شیر نے کہا کہ کیا تم نہیں جانتے کہ شیر کیا کھاتا ہے اس نے کہا میں جانتا ہوں کہ شیر گوشت کھاتا ہے ، تو شیر نے کہا کہ تم کیوں روزانہ میرے لئے چنے اٹھا کر لے آتے ہو ، ملازم نے کہا کیوں کہ تم بندر کی جگہ پر آئے ہو اور تمہارا اقامہ درست نہیں ہے پہلے تم اپنا اقامہ درست کرو۔