پاکستانی سیاست میں خواتین سیاست دانوں کو شروع ہی سے زور رہا ہے، چاہے بے نظیر ہوں یا پھر فاطمہ جناح۔ لیکن آج ایک ایسی سیاسی رہنما کے بارے میں بات کرنے جا رہے ہیں جنہوں نے موجودہ دور میں اپنی سیاسی جماعت کو اپنے والد کی غیر موجودگی میں سنبھالا ہوا ہے۔پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما اور نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز ویے تو مریم صفدر ہیں لیکن وہ مریم نواز کے نام سے جانی جاتی ہیں۔
مریم نواز کا شمار پاکستان کی ان خواتین سیاست دانوں میں ہوتا ہے جو کہ اپنے بیانیے کو بخوبی ہر موقع پر پہنچانے کا ہنر جا نتی ہیں۔28 اکتوبر 1973 میں پیدا ہونے والی مریم کی پیدائش کا سال کافی مشکل وقت تھا، کیونکہ اس وقت پاکستان بنگلادیش کے الگ ہونے کا صدمہ برداشت کر رہا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے کچھ سخت فیصلے بھی لیے تھے۔ خیر اس وقت مریم کے والد بی سیاست کا اس طرح حصہ نہیں تھے جیسے آج ہیں۔
جبکہ کیپٹن صفدر کہتے ہیں کہ جب نواز شریف وزیر اعظم تھے تو اس وقت میں سویلین کی نوکری کرتا تھا۔ وزیر اعظم کے ساتھ ہوتا۔ بیگم کلثوم اور نواز شریف کو میرا کردار کافی پسند آیا۔ ایک مرتبہ جب میرے گاؤں کے پاس نواز شریف بطور وزیر اعظم چھٹیاں منانے آئے، تو کلثوم نواز نے میرے گھر جانے کی فرمائش کی تھی۔ کلثوم نواز ہی نے میری اور مریم کی شادی کر وائی تھی۔مریم نواز کا اپنی والدہ سے کافی گہرا تعلق تھا، یہی وجہ تھی کہ وہ والدہ کے ساتھ ہر وقت نظر آتی تھیں۔
مریم نے ابتدائی تعلیم کنونٹ آف جیسس اینڈ میری سے حاصل کی تھی جبکہ کنگ ایڈورڈ میڈٰکل کالج میں ایڈمیشن لیا تھا مگر تعلیم ادھوری چھوڑنا پڑ گئی۔مریم نواز کی 19 سال کی عمر میں ہی شادی ہو گئی تھی، مریم نواز نے کیپٹن صفرد سے شادی کی تھی، جبکہ اسی موضوع کو کئی سیاسی حریف بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔ کئی سیاست دان انہیں بھاگ کر شادی کرنے والی، بھاگ کر شادی کرنے والی کہہ کر بھی پکارتے ہیں۔ جو کہ انتہائی گندی سیاست کا حصہ ہے۔
مریم نواز نے شادی کے بعد بھی اپنی پڑھائی کو جارے رکھنے کا فیصلہ کیا تھا مگر گھریلو ذمہ داریاں اور بچوں کی ذمہ داریاں کو پہلئ ترجیح دی تھی۔ مریم کے تین بچے ہیں بیٹا جید صفدر جو کہ سیاسیات کی تعلیم حاصل کر رہا ہے، جبکہ بیٹیاں ماہ نور صفدر اور مہر انساء صفدر بھی اپنی والدہ کی دلاری ہیں۔مریم نواز نے اپنی والدہ کے ساتھ ایک ایسا وقت بتایا ہے جسے بھلایا نہیں جا سکتا ہے، مریم ہمیشہ اپنی والدہ کو یاد کر کے افسردہ ہو جاتی ہیں، مریم نے ایک انٹرویو میں کہا کہ میری والدہ مجھ سے کہا کرتی تھیں کہ تمہاے آنسوں ہر وقت آںکھوں پر ہوتے ہیں تم وہ گڑیا ہو جس کا دل چھوٹا ہے جو ہر بات پر رو جاتی ہو۔
کلثوم نواز سے آخری بار ملاقات میں بھی مریم نے یہی کہا کہ امی آپ مجھے کہتی تھی نا کہ تم وہی گڑیا ہو جس کے آنسوں ہر وقت آںکھوں پر ہوتے ہیں، تم ہر بات پر رو جاتی ہو۔ لیکن امی اب میں مضبوط ہو گئی ہوں۔جبکہ مریم کے شوہر صفر کا تعلق مانسہرہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے ہے، جبکہ وہ صوفی مزاج بندے ہیں۔ صفدر کہتے ہیں کہ لوگ باتیں بناتے ہیں مگر مریم اور میری شادی کا فیصلہ میری مرحوم ساس کا تھا۔جبکہ کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ جب رشتہ داریاں ہو جاتی ہیں تو سب کچھ قربان کرنا پڑتا ہے، لوگوں نے مجھے کہا تھا کہ اگر آرمی میں ہوتے تو کسی اچھے مرتبے پر ہوتے یا اگر سول ادارے میں ہوتے تو چیف سیکریٹری تو ہوتے۔ میں نے اپنا کیرئیر اپنے لیڈر نواز شریف پر قربان کر دیا تھا۔
مریم نواز سیاسی طور پر کافی فعال ہیں جبکہ سیاسی ادوار کے ساتھ ساتھ گھریلو رشتوں کو بھی بخوبی نبھا رہی ہیں۔ مریم نواز جوکہ نانی بن چکی ہیں وہ اپنے نانی ہونے پر نہ صرف فخر کرتی ہیں بلکہ اپنے نواسوں کو بھی خوب پیار کرتی ہیں۔2013 کے الیکشن میں مریم نے والد کی الیکشن کیپمین خود سنبھالی تھی جبکہ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ مریم نے 2012 میں اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی تھی جبکہ 2014 میں ایم اے کیا تھا۔ تاہم لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی سیاسیات پر پی ایچ ڈی ڈگری پر سوال کھڑے کیے تھے، لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ کیا یہ ڈگری اعزازی ہے یا محنت کر کے حاصل کی ہے۔2011 میں ن لیگ جوائن کرنے والی مریم نواز آج پارٹی کے بڑے فیصلوں میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مریم اس وقت کافی مشکل صورتحال سے دوچار ہیں خان صاحب کی حکومت نے مریم کو کافی مشکل وقت دیا ہے، کرپشن سمیت کئی غیر قانونی عمل کے الزامات کا سامنا کر رہی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ مریم نواز اپنے بیٹے جنید جن کا حال ہی میں رشتہ طے پایا ہے ان کی خوشی میں بھی شریک نہیں ہو سکی ہیں۔ جبکہ مریم کا کہنا ہے کہ میں بیٹے کی رشتے کے سلسلے میں خان صاحب کی حکومت سے لندن جانے کی درخواست نہیں کروں گی۔