پاکستان (نیوز اویل)، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان کو چاہیے کہ وہ رزق میں برکت کی دعا اللہ سے کرے کیونکہ اللہ رزق دینے والا ہے۔ اس کے خزانے بےپناہ ہیں جن میں کبھی کمی نہیں ہو سکتی۔ وہ غنی ہے اور بے پروا ہوکر انسان کو اپنے خزانوں میں سے نوازتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ انسان سچے دل سے اس سے مانگے۔
ایک روایت میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی اپنے گھر آیا۔ اس نے دیکھا تو اس کے گھر میں کھانے کے لیے کچھ نہ تھا۔ اور فاقے کی صورت حال تھی۔ وہ کچھ کھانے
کے لئے تلاش کرنے کے لئے جنگل کی طرف نکل گیا۔
اتنے میں اس کی بیوی نے تنور کو دہکایا اور دعا کی کہ اے اللہ ہمیں رزق عطا فرما۔ اس کے بعد اس نے دیکھا تو پیالا اور تنور بھرا ہوا تھا۔ اس کا شوہر واپس آیا تو اس نے اپنے شوہر کو یہ واقعہ سنایا۔
اس واقعے کا ذکر جب اس نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم پاٹ نہ اٹھاتے تو چکی قیامت تک گھومتی رہتی۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مہمان آیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی خاطر تواضع کرنے کے لیے ایک آدمی کو اپنی ازواج کے پاس بھیجا۔ مگر کسی کے گھر بھی کھانا موجود نہ تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا مانگی کہ اللہ تیرے سوا کوئی مالک نہیں اور میں تجھ سے تیری رحمت اور تیرے فضل کا طلبگار ہوں۔
اتنے میں ہی کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تحفے میں بھنی ہوئی بکری لایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اللہ تعالی کی رحمت تھی اور یہ اس کا فضل تھا جس کے ہم طلبگار تھے۔
ایک دیہاتی شخص کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اللہ سے مغفرت، عافیت اور رزق کی دعا کیا کرے۔