پاکستان (نیوز اویل)، یہ بات سننے میں آیا ہے کہ حضرت ذوالقرنین کے دور میں ایک قوم یاجوج ماجوج آئی تھی جس نے ظلم کی انتہا کر دی تھی یہ ایک وحشی اور درندہ قوم تھی اور ان کے حل حملوں کو روکنے کے لیے حضرت ذوالقرنین نے پہاڑوں کے درمیان ایک اونچی اور مضبوط دیوار تعمیر کرا دی تھی ۔
کچھ لوگ سکندر اعظم کو ہی زلقرنین سمجھتے ہیں جبکہ کچھ لوگ اس بات کی نہی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سلمان علیہ السلام کا خطاب زلقرنین تھا لیکن ابھی تک یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ حضرت ذوالقرنین اصل میں تھے کون۔ قرآن پاک کی سورۃ کہف میں بھی حضرت ذوالقرنین کا ذکر ہیں اللہ تعالی نے ان کو بہت مال و اسباب سے نوازا تھا ۔
حضرت ذوالقرنین نے لوگوں کو یاجوج ماجوج سے بچانے کے لیے ایک دیوار تعمیر کی تھی جو کہ لوہے اور تانبے کو پگھلاتی پر بنائی گئی تھی حضرت ذوالقرنین نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ یہ دیوار بن گئی ہے اور ساتھ ہی ساتھ لوگوں کو بھی بتا دیا کہ یہ دیوار ہمیشہ نہیں رہے گی بلکہ جب اللہ کا حکم ہوگا تو قیامت سے پہلے یہ دیوار ٹوٹ جائے گی۔ یاجوج ماجوج کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام کے تیسرے بیٹے کی اولاد میں سے ہیں یہ لوگ شمال مشرقی ایشیا میں زندگی بسر کرتے تھے والوں کا کہنا ہے کہ روس کے علاقے وہی ہیں جہاں پر یاجوج ماجوج موجود تھے اور یاجوج ماجوج سے بچنے کے لیے جو دیوار تعمیر کرائی گئی تھی اس حوالے سے بھی یقین نہیں کہا جا سکتا کیونکہ دنیا میں پانچ ایسی دیوار موجود ہیں جن کو مختلف ادوار میں بنایا گیا تھا۔ یاجوج ماجوج کا نزول کب ہوگا اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن یہ بات واضح ہے کہ ان کا نزول حضرت عیسی علیہ السلام کے ظہور کے بعد ہوگا۔