لاہور (ویب ڈیسک) ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات پنجاب کے عہدے سے مستعفی ہونے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق فردوس عاشق اعوان کے وزیر اعلیٰ پنجاب کے ساتھ تعلقات 20 جولائی سے سرد مہری کا شکار تھے جس کے باعث انہیں 6 اگست تک استعفیٰ
دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق وزیراعلیٰ نے 2 اگست کو وزیراعظم سے فردوس عاشق اعوان کو ہٹانے کی منظوری لے لی تھی جس کے بعد انہیں کہا گیا کہ وہ سیالکوٹ سے نو منتخب ایم پی اے احسن بریار کے ساتھ پریس کانفرنس کے بعد استعفیٰ دیں گی
تاہم ایوان وزیراعلیٰ سے 6 اگست کو پیغام آیا کہ وہ فوری استعفیٰ دے دیں ورنہ انہیں عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ کو شکوہ تھا کہ پنجاب میں ہونے والی کامیابیوں کو میڈیا پر اجاگر نہیں کیا جا رہا ہے،
اس کے علاوہ فردوس عاشق اعوان پنجاب کی منفی باتیں وزیر اعظم کو پہنچاتی تھیں۔ ایک بار تو فردوس عاشق اعوان نے وزیر اعظم کی موجودگی میں یہ تک کہہ دیا تھا کہ پنجاب میں بیورو کریٹک مارشل لا لگا ہوا ہے۔