پاکستان (نیوز اویل) ، پیدائش کے بعد بچے کا سر بنانا عورتوں کا پسندیدہ کام، مگر یہ آنے والے وقت میں بچوں کو کن مشکلات کا شکار کر سکتا ہے ماہرین کی راۓ جانیں
۔
عام طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ بچے کی پیدائش ہوتی ہے تو گھر کی بڑی بزرگ خواتین ماں کو مشورے دینا شروع کر دیتی ہیں کہ وہ کس طرح اپنے بچے کا سر خوبصورت بنائے۔ ان کا ماننا ہوتا ہے کہ اگر بچے کا سر
خوبصورت طریقے سے بنایا گیا ہو تو اس کا چہرہ بھی خوبصورت لگتا ہے۔ یہ اس کی شخصیت پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔ بزرگ خواتین کے مطابق بچے کا سر پیچھے سے بیٹھا ہوا ہونا چاہیے اور ماتھا چوڑا ہونا چاہیے۔
بچوں کا سر بنانے کے لئے کچھ لوگ چاولوں کی تھیلی استعمال کرتے ہیں اور کچھ لوگ تو اینٹوں کا استعمال بھی کرتے ہیں جو کہ بلاشبہ بچے کے لئے تکلیف کا باعث ہے۔
جوں جوں سائنس ترقی کر رہی ہے، ہر چیز سے متعلق تحقیقات کی جانے لگی ہیں اور ان کے نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔ بچوں کا سر بنانے سے متعلق بھی سائنسدانوں۔۔
کا آج کل یہ ماننا ہے کہ بچے کا سر بنانا بہت سے خطرات کو جنم دے سکتا ہے۔ بچوں کے سر کی قدرتی ساخت کو تبدیل کرکے
جب نرم ہڈی کو اپنی مرضی کے مطابق شکل دی جاتی ہے تو کہنے کو تو بچے کا سر خوبصورت بنایا جاتا ہے لیکن میڈیکل کی زبان میں اس کو فلیٹ ہیڈ سنڈروم بولا جاتا ہے۔
بچوں کا سر بنانے کی وجہ سے جو مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ان میں ایک یہ ہے کہ بچے توجہ سے کام کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ کام کرتے وقت ان کی توجہ بھٹکتی رہتی ہے اور وہ باریک بینی سے کوئی بھی کام کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے۔
اکثر بچے توتلا بولتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ بچوں کا سر بنانا ہے۔ کچھ بچے اس وجہ سے دیر سے بولنا شروع کرتے ہیں اور ان کی ذہانت بھی متاثر ہوتی ہے۔
سر بنانے کی وجہ سے اگر دماغ کی نشوونما متاثر ہو تو
بچے کی تمام حسیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ اس طرح بچہ بہت سی قدرتی صلاحیتوں سے محروم ہو جاتا ہے اور ضد اور چڑچڑے پن کا شکار ہوجاتا ہے۔
اب جبکہ بچوں کا سر بنانے جیسے عمل سے متعلق
تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ یہ بچے کی صحت پر برے اثرات ڈال سکتا ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ اس عمل کو روکا جائے اور بچوں کے ساتھ یہ ظلم کرنا بند کیا جائے۔ تاکہ ان کا سر اپنی قدرتی ساخت کے مطابق رہے اور وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بہترین طریقے سے بروئے کار لا سکیں۔