انسان پر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے نہ کوئی اچھا لگتا ہے نہ برا، نہ صیحح، نہ غلط۔ کیونکہ وہ دل سے اتر چکا ہوتا ہے۔ تو پھر اس سے نہ ہی نفرت ہوتی ہے اور نہ ہی محبت۔ مجھے لوگوں کو پڑھنا نہیں آتا مگران پراعتبار کرکے سبق ضرور مل جاتا ہے۔ اگر تم وہ حاصل نہ کر سکے جو تم چاہتے ہو تو تم تکلیف میں رہو گے۔ اگر تم حاصل کرلو جو تم نہیں چاہتے توتم تکلیف میں رہو گے حتیٰ کہ تم وہی حاصل کر لو جو تم چاہتے ہو تب بھی تم تکلیف رہو گے کیونکہ تم اسے ہمیشہ اپنے پاس نہیں رکھ سکتے۔ دل کی ہزار آنکھیں ہوتی ہیں مگر وہ
محبوب کی عیبوں کو نہیں دیکھ سکتی۔ اس جگہ مت جاؤ جہاں لوگ تمہیں برداشت کرتے ہوں بلکہ وہاں جاؤ جہاں تمہارا انتظار کیا جاتا ہو۔ اندھیرے کو اندھیرا ختم نہیں کرتا۔ اندھیرے کو ختم کرنے لیے روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح نفرت کو نفرت ختم نہیں کرتی نفرت کو ختم کرنے کے لیے محبت کی ضرورت ہوتی ہے کبھی کبھی کسی کے کہے گئے لفظوں کی تپش اتنی تیز ہوتی ہے۔ کہ انسان ان کو محسوس کرسکتا ہے۔
مگر بیان نہیں۔ کہاجاتا ہے دشمن ہی وہ شخص ہے جو تمہیں شیر کی طرح بہادر بناتا ہے۔ مسکراہٹ روح کادروازہ کھل دیتی ہے لیکن نفرتوں کے ہجوم میں ہم یہ بات بھی بھول گئے کہ کسی سے مسکرا کر بات کرنابھی صدقہ ہے۔ جب تک راستے سمجھ میں آتے ہیں جب تک لوٹنے کا وقت ہوجاتاہے۔ یہی زندگی ہے۔ اپنے اندر کی گندگی کو دوسروں میں تلاش کرنے “شک” کہتے ہیں۔ انسان کو اس کے حالات نہیں خیالات پریشان کرتے ہیں۔ حالات تو وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں لیکن خیالات کو بدلنا آسان نہیں ہوتا۔ غلطی پر ساتھ چھوڑنے والے بہت ملتے ہیں لیکن غلطی پر سمجھا کر ساتھ نبھانے والے بہت کم ملتے ہیں۔
بات ہمیشہ تمیز سے اور اعتراض دلیل سے کیجیے۔ کیونکہ زبان تو حیوانوں کےمنہ میں بھی ہوتی ہے مگر وہ علم اور سلیقے سے محروم ہوتے ہیں۔ اکثر ان لوگوں کے دل ٹوٹ جاتے ہیں جو سب کا دل رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اللہ کی نافرمانی کرنےسے انسان ہمیشہ پریشان ہی رہتا ہے۔ چاہے بادشاہ ہی کیوں نہ بن جائے اور اللہ کو راضی کرکے انسان ہمیشہ سکون ہی میں رہتا ہے چاہے فقیر ہی کیوں نہ بن جائے۔ نیچے گرنا ایک حادثہ ہے۔ نیچے رہنا ایک مرضی ہے۔ مجھے میری ماں نے بس ایک بات سمجھائی ہے بیٹا کوئی آپ کے ہاتھ سے کچھ چھین کر لے جاسکتا ہے مگر نصیب سے نہیں۔
شریف کو اگر آپ عزت دیں گے تو وہ بدلہ میں آپ کو عزت دے گا ،لیکن کمینے کو اگر عزت دیں گے تو بدلے میں آپ کی عزت اچھالے گا۔ نازک لگتے تھے جو حسین لو گ واسطہ پڑا تو پتھر نکلے۔ ہم پرفیکٹ نہیں ہوتے ۔ ایک طرف ہم کسی کی بہترین یاد ہوتے ہیں۔ تو دوسری طرف کوئی ہمارا نام لیتے ہی سر سے پاؤں تک سرخ ہوجاتا ہے۔ کوئی ہماری قربت کے لیے ترستا ہے تو کوئی ہمارے سائے سے بھی دور رہنا چاہتا ہے۔ کوئی انسان صرف اچھا یا صرف برا نہیں ہوتا، ہم کسی کے لیے ایک مثال اور کسی کے لیے ایک سبق ہوتے ہیں۔