پاکستان (نیوز اویل)، بلیوں کا شمار انسانوں کے سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے جانوروں میں ہوتا ہے۔ اگرچہ بلی اسلام میں حلال نہیں ہے لیکن اسے پاکیزہ جانور کہا گیا ہے۔ انسان نے پہلی بار دس ہزار سال پہلے بلی کو سدھایا تھا۔
شروع میں بلیوں کو اس لیے سدھایا گیا کہ وہ چوہے کھاتی تھیں اور اناج محفوظ کرنے والی جگہ پر بلیوں کو رکھا جاتا تھا۔ بعد میں انہیں انسانوں کے دوست اور پالتو جانور کی حیثیت سے بھی پالا جانے لگا۔
بلیوں کے بارے میں کئی احادیث اور روایات موجود ہیں۔ حدیث کے مطابق بلی کھانے میں سے کچھ کھا لے تو وہ نجس نہیں ہوتا اور وہ خوراک کھانے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔
اسلام نے ایک طرف بلی کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے تو دوسری طرف اس کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی ہے۔ جیسے ایک صحابی کی کنیت ابو ہریرہ یعنی بلیوں والا پڑ گئی تھی۔ حضرت ابوہریرہ کے پاس ایک بلی تھی جس سے وہ بہت پیار کرتے تھے اور ہر وقت اسے اپنے ساتھ رکھتے تھے اس لئے ابو ہریرہ ان کی کنیت پڑ گئی۔
سائنسی اعتبار سے بھی بلیاں پالنے کو فائدہ مند کہا گیا ہے کیونکہ بلیوں کا کو انسانی لمس بہت پسند ہوتا ہے اور انسان بھی اس سے محظوظ ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بلی کے لمس میں اللہ تعالی نے ڈپریشن کا علاج رکھا ہے اور اس کے بالوں میں کچھ ایسے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جو انسانی جسم میں ڈپریشن کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔