اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے پاکستان میں کبھی بھی حکومت نے گھروں کی تعمیر کیلئے کم آمدن والے افراد کی مدد نہیں کی نہ ہی بینکوں سے گھروں کی تعمیر کیلئے قرضوں کے حصول پر کبھی توجہ دی گئی،کم آمدنی والوں کی مدد کر نا حکومت کی اولین ترجیح ہے ،ہم نے تعمیراتی شعبے کو 90 فیصد ٹیکس کی چھوٹ دی، پہلے ایک لاکھ گھروں کیلئے
حکومت 3 لاکھ روپے کی سبسڈی دے رہی ہے جس سے لوگوں کو قرضوں کی ادائیگی کی قسط دینے میں مدد ملے گی، فراش ٹاؤن میں 670 کنال پر 4 ہزار 400 اپار ٹمنٹس تعمیر ہورہے ہیں جس میں 2 ہزار اپارٹمنٹس نیا پاکستان ہاؤسنگ میں اندراج شدہ کم آمدنی والے افراد کیلئے ہوں گے ۔نیا پاکستان پروگرام کے تحت زیر تعمیر فراش ٹاؤن کے دورے کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پیسے والے افراد تو بآسانی گھر تعمیر کرسکتے ہیں متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے اپنا گھر بنانا انتہائی مشکل تھا۔انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم نے سب سے پہلے ایک انفرا اسٹرکچر قائم کرنے کی کوشش کی کیوں کہ یہاں ہاؤسنگ فنانس کے حالات ہی نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں 10فیصد، ملائیشیا میں 30 فیصد جبکہ مغربی ممالک میں 80 فیصد زائد گھر بینکوں سے قرض لے کر بنائے جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں سال 2018 میں 0.2 فیصد گھروں کو قرضے ملتے تھے۔ انہوںنے کہاکہ فوکلوژر لا کو عدالتوں سے منظور کروانے میں دو سال کا عرصہ لگا جس کے بعد پہلی مرتبہ بینکوں نے قرضے دینے شروع کیے، خاص کر حکومت نے کم آمدن والے افراد کو قرض دینے کیلئے نجی شعبے کو مراعات فراہم کی۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ کم آمدن والے طبقے کو گھر بنانے کے لیے ابتدائی 5 سال میں 5 فیصد شرح سود پر سبسڈی فراہم کی جائے گی جبکہ غریب طبقے کو 2 فیصد شرح سود پر سبسڈائزڈ کیا گیا ،10 مرلے کے گھر بنانے والوں کے لیے 7 فیصد مارک اپ پر قرضوں کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت نے اس مد میں سبسڈی دینے کے لیے 35 ارب روپے مختص کیے۔انہوں نے کہا کہ جو پہلے ایک لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے ان میں ہر گھر کیلئے 3 لاکھ روپے کی سبسڈی رکھی گئی جس سے لوگوں کو قرضوں کی ادائیگی کی قسط دینے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ قرضوں کی قسط کرایے جتنی ہو تا کہ جتنا وہ کرایہ ادا کرتے تھے اتنی قسط بھر کر اپنے گھر کے مالک بن سکیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے تعمیراتی صنعت کو
مراعات فراہم کیں تا کہ ان کی لاگت کم ہو، تعمیراتی صنعت میں کم آمدن والے طبقے کے لیے 90 فیصد ٹیکسز کی چھوٹ دے دی گئی اور ون ونڈو آپریشن شروع کیا گیا۔انہونے کہا کہ اس وقت نجی طور پر، دیگر اداروں کی جانب اور بینکوں سے لیے قرضوں کی مدد سے ایک لاکھ گھر زیر تعمیر ہیں ،بینکوں کو گھروں کی تعمیر کے لیے 2 کھرب 26 ارب روپے قرض کی 61 ہزار درخواستیں موصول ہوچکی ہیں
جس میں 90 ارب روپے کا قرضہ منظور کیا جاچکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گھر بنانے کے لیے اب تک 24 ارب روپے کا قرض دیا جاچکا ہے اور کم لاگت والے ایک لاکھ گھر زیر تعمیر ہیں۔فراش ٹاؤن کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ 670 کنال پر 4 ہزار 400 اپارٹمنٹس بنائے جارہے ہیں جس میں 2 ہزار اپارٹمنٹس نیا پاکستان ہاؤسنگ میں اندراج شدہ کم آمدنی والے افراد کے لیے ہوں گے جبکہ 400 اپارٹمنٹس کچی آبادیوں میں رہنے والوں کو دئیے جائیں جبکہ 2 ہزار اپارٹمنٹس متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو دیے جائیں گے۔