یہ کلمات اپنے کہنے والے کا ( اللہ کے دربار میں ) ذکر کرتے ہیں

پاکستان (نیوز اویل)، ایک روایت کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” تم لوگ اللہ کی عظمت کا جو ذکر کرتے ہو ، یعنی تسبیح ( سُبْحَانَ اللہِ ) ، تہلیل ( لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ ) اور تحمید ( اَلْحَمْدُللہ ) کے الفاظ کہتے ہو ،

 

 

 

 

وہ عرش کے اردگرد چکر لگاتے ہیں ان کی ایسی بھنبھناہٹ ہوتی ہے جیسے شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ ۔ وہ اپنے کہنے والے کا ( اللہ کے دربار میں ) ذکر کرتے ہیں ۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ ( اللہ کے دربار میں ) تمہارا ذکر ہوتا رہے ؟‘‘ سنن ابن ماجہ 3809 ۔۔۔

 

 

 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ تمام اوقات میں اللہ تعالی کا ذکر کروں ، اگر بہت زیادہ خوش ہوں تعالیٰ کا شکر ادا کرو اور اگر غمگین ہو تو اللہ تعالی سے مدد مانگو اور اللہ تعالی سے خوشی مانگو

 

 

 

اور اللہ تعالی سے یہ سب کچھ مانگو کیونکہ اللہ تعالی کو یہ چیز بہت پسند ہے کہ اس کا بندہ اس سے کچھ مانگیں ۔ اور اللہ تعالی کا بھی ارشاد ہے کہ تم مجھ سے مانگو میں تمہیں اور دوں گا ۔

 

 

 

اور جو لوگ اللہ کا ذکر کرتے ہیں ان کا ذکر عرش پر بھی کیا جاتا ہے اور فرشتے ان کا ذکر اللہ تعالی کے حضور کرتے ہیں اور اللہ تعالی بہت زیادہ خوش ہوتا ہے اور اس شخص کو اور زیادہ نوازتا ہے ،

 

 

 

ہمیں چاہئے کہ ہم اللہ تعالی کا ذکر کریں اور تسبیح کیا کریں کم ازکم ہر نماز کے بعد سبحان اللہ ، لا الہ الا اللہ اور الحمد اللہ اور بسم اللہ کی تسبیح کیا کریں ۔

 

 

 

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام اوقات میں اللہ تعالیٰ کا ذکر فرمایا کرتے تھے ، اور اگر ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہم دنیا کی کامیابی بھی حاصل کرسکیں

 

 

 

اور آخرت میں بھی سرخرو ہو سکیں تو اللہ تعالی کا ذکر کثرت سے کرنا چاہیے اور اللہ تعالی کو یاد کرنا چاہیے اور اللہ تعالی سے اپنی کامیابی مانگنی چاہیے اور اس سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں دنیا کی کامیابی عطا کرے

 

 

 

اور آخرت کی کامیابی عطا کرے اور ہمیں ہمارے والدین ہمارے رشتے دار بہن بھائی اور تمام مسلمانوں کو قیامت کے دن سرخرو کرے اور ہمارے گناہوں کو بخش دے اپنے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے ہمارے تمام گناہوں کو معاف فرمائے ۔۔۔ آمین

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *