پاکستان (نیوز اویل)، اس دنیا میں موجود گہرے رازوں میں سے ایک راز بنی اسرائیل کے دس گمشدہ قبائل کا بھی ہے۔ ان قبائل کے گم ہونے کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کا خاندان وسیع ہونے کی وجہ سے شروع سے قبائل میں بٹ چکا تھا۔ بنی اسرائیل جب ایک طویل مدت کی آسائشوں کے بعد فرعون کی غلامی میں جکڑے گئے تو حضرت موسی علیہ السلام نے ان کو اس غلامی سے نجات دلائی اور فلسطین لے کر آئے۔ حضرت موسی علیہ السلام تک بنی اسرائیل کے بارہ قبائل تھے جو کہ حضرت یعقوب کے بارہ بیٹے بیٹوں کے تھے۔ ان میں سے بعض قبیلوں نے اپنے بھائیوں کے ساتھ الحاق کر لیا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ اس وقت دس قبائل تھے جو دریائے فرات میں گم ہوگئے اور کتاب انجیل کے مطابق قیامت سے پہلے اچانک معجزانہ طور پر واپس اپنی سرزمین پر لوٹ آئیں گے۔
یہ دس گمشدہ قبائل دراصل ان بارہ قبائل میں سے ہیں جنہیں اسرائیل کی فتح کے بعد وہاں سے جلاوطن کر دیا گیا تھا، سوائے بنیامین اور یہودہ کے قبائل کے۔ بنیامین اور یہودہ کے قبائل نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے بیٹے کی بادشاہت کو قبول کیا اور اس الحاق کے نتیجے میں سلطنت یہودا وجود میں آئی جو آجکل یہودیوں کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ یہ اسرائیل کے جنوبی حصے پر قابض رہے۔
اسرائیل کی ایک ریسرچ کے مطابق پشتون یا پٹھان یہودیوں کی نسل ہیں اور ان کا تعلق بنی اسرائیل کے ان دس گمشدہ قبیلوں میں سے ہے۔
اسرائیل میں موجود یہودی ان باقی دو قبیلوں میں سے ہیں جن کا تعلق حضرت موسی کے دور میں موجود قبیلوں میں سے تھا کہا جاتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں موجود پشتون اور پٹھانوں کے علاوہ قلاش کے لوگ بھی بنی اسرائیل سے تعلق رکھتے ہیں۔