کیا آپ کو پتا ہے کہ سنہ 1700 سے 1900 کے درمیان دنیا کی آبادی میں ایک چوتھائی اضافے کا سبب آلو تھا؟

پاکستان (نیوز اویل)، آلو پوری دنیا میں کھائی جانے والی سب سے زیادہ عام سبزی ہے اور لوگ اسے بہت پسند کرتے ہیں ہمارے پاکستان میں آلو تقریباً ہر دوسری سبزی میں ڈال کر پکایا جاتا ہے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ

 

 

 

اگر آلو نہ ہو تو دنیا کی آبادی بھی کم ہو جائے، آلو کے اس طرح مقبول ہونے کی بات کی جائے تو یہ پہلے اتنا مقبول نہیں تھا تھا جتنا اب ہے ، آلو کی تاریخ کے بارے میں بات کی جائے تو آلو کا تعلق جنوبی امریکہ سے ہے

 

 

جہاں پر ہزاروں سال پہلے اسے استعمال میں لایا گیا تھا اور پہلی بار غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کھایا تھا ۔

 

 

آلو جنوبی امریکا کا ایک خطہ ” انڈیز ” ہے وہاں اس کی باقاعدہ کاشت کی گئی تھی۔ اور پھر اس کے بعد آلو اس علاقے میں بے انتہا مقبول ہوتا گیا ، اور وہاں کے لوگوں کی روزانہ کی ضرورت اور خوراک بنتا گیا

 

 

 

اور اس وقت وہاں آلو سے ایک الگ طرح کی چیز بھی بنائی جانے لگی جو آلو کو خشک کر کے وہاں کے مقامی باشندے بنایا کرتے تھے اور کئی عرصے تک اس کو استعمال کیا کرتے تھے ،

 

 

آج جو آلو ہم استعمال کر رہے ہیں اس کی کوئی ڈیڑھ سو سے زائد اقسام اس وقت بھی جنوبی امریکا کے علاقے انڈیز میں موجود ہیں اور جب بارہویں صدی میں انڈیز پر سپین نے ح م ل ہ کیا تھا

 

 

تو اس وقت ح م لہ آور ٹماٹر ، ناشپاتی اور مکئی کی طرح آلو کو بھی بحرِ اقیانوس لے گئے اور پھر آلو کا دنیا کا سفر شروع ہوا اور سب سے زیادہ مناسب موسم آلو کے لیے آئرلینڈ کا ثابت ہوا

 

 

 

اور اس کے بعد دنیا میں آلو کو کاشت کرنے کے لیے زمینی رقبے میں بھی اضافہ کیا اور یہ سلسلہ جاری رہا۔ ذرائع کہتے ہیں کہ سنہ 1700 سے 1900 کے دوران دنیا کی آبادی میں ایک چوتھائی اضافہ ہوا جس کی بڑی وجہ آلو کی پوری دنیا میں ایک بڑے رقبے پر کاشت اور استعمال تھا۔

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *