میں خود اپنے ہاتھوں سے فرنیچر بناتی ہوں ۔۔۔ پاکستان کی پہلی ڈگری ہولڈر” ترکھان لڑکی” اپنی فیکٹری میں خود فرنیچر بنا کر لاکھوں میں بیچتی ہے

پاکستان (نیوز اویل)، ہمارے معاشرے کا ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ جب بھی کوئی عورت کوئی ایسا کام کرنے کی ٹھانے جو کہ مردوں کا شعبہ سمجھا جاتا ہے تو اس عورت کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ لیکن پاکستان کی ایک لڑکی نے لوگوں کی باتوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ہوئے ترکھان کا شعبہ اپنا لیا ہے۔

 

 

 

ثمرین کا کہنا ہے کہ میرے باپ دادا کا یہی پیشہ تھا تو میں نے اس میں ہی ڈگری حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں اپنے ہاتھوں سے لکڑی کا فرنیچر بناتی ہوں۔ خود صبح گاڑی ڈرائیو کر کے فیکٹری تک آتی ہوں، لوگوں کی باتوں کی پرواہ نہیں کرتی۔

 

 

 

ثمرین نے ڈگری حاصل کرنے کے بعد اپنی فیکٹری بنا لی ہے جس میں وہ مزدوروں کے ساتھ مل کر خود فرنیچر بناتی ہے۔ وہ انٹیرئیر ڈیزائننگ کا کام آن لائن بھی کرتی ہے۔ ثمرین کا کہنا ہے کہ فرنیچر بنانا میرے خون میں شامل ہے

 

 

اور اب یہ میری عادت بن گیا ہے۔ یہ میرا شوق ہے اور میں اپنے ماں باپ کی ہمت کو داد دوں گی کہ انہوں نے لوگوں کی باتوں میں آنے کی بجائے مجھ پر یقین رکھا اور مجھے تعلیم دلوائی۔ ثمرین چاہتی ہے کہ اس کی ٹیم میں زیادہ سے زیادہ لڑکیاں ہوں۔

 

 

اس کا کہنا ہے کہ ہمیں ہر روز ہارنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ لیکن اس ہار سے ہماری حوصلہ شکنی نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں دوبارہ ہمت کر کے آگے بڑھنا چاہیے اور جیت حاصل کرنے کے بعد اپنی جیت کی خوشی منانی چاہیے۔ ہمیں خود کو ثابت کرنا چاہئے کہ ہم مضبوط ہیں اور ہم کسی سے کم نہیں۔

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *