برازیل اور ایکواڈور نے معاشی بد حالی کے دنوں میں خود کو دیوالیہ ہونے سے کیسے بچایا۔۔۔۔

پاکستان (نیوز اویل)، پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ حالات اور تعلقات کچھ زیادہ اچھے نہیں جا رہے اور پاکستان میں موجود ایک ایک شخص کے کے سر پر قرضے کا بوجھ ہے ، آئی ایم ایف کی قرض دینے کی شرائط کی وجہ سے پاکستان کی حالت مزید خراب ہوتی جا رہی ہے ،

 

 

 

ایسی ہی کچھ صورتحال برازیل اور ایکواڈور جیسے ممالک کی تھی جو کہ ڈیفالٹ ہونے کے قریب تھے ، برازیل اپنا قرضہ معاف کروانے کے لیے ایک اہم حکمت عملی اپنائی تھی اس نے پہلے تو یہ میں آپ سے

 

 

 

درخواست کی تھی کہ وہ لوگ اتنا قرضہ ادا نہیں کرسکتے اور اس پر سود بھی ادا نہیں کر سکتے اور انہوں نے امریکہ کی اور دوسری تنظیموں سے بھی رابطہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کا قرضہ معاف کرایا

 

 

 

جائے کیونکہ وہ ایک چھوٹا سا ملک ہے لیکن آئی ایم ایف کے ان شرائط کی وجہ سے ان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے لیکن ان کی یہ بات مانی نہیں گئی تھی اور ان سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنا قرض ضرور ادا کریں گے، اس وقت برازیل میں اہم حکمت عملی اپنائی تھی اور انہو

 

 

 

نے آئی ایم ایف سے کہا تھا کہ ٹھیک ہے ہم آپ کو آپ کا قرضہ واپس کر دیتے ہیں لیکن اس کے لیے ہم ایمازون کے جنگلوں جن کو لنگز آف دی ارتھ کہا جاتا ہے اس کی لکڑی کاٹ کر بیچیں گے ہمارے پاس اس کے علاوہ آپ کا

 

 

 

قرض واپس کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے جس کے بعد امریکا اور دوسرے ممالک کا کہنا تھا کہ اگر ایمازون کے جنگلوں کی لکڑی کاٹ دی گئی تو پوری دنیا کا درجہ حرارت ناقابل برداشت ہوجائے گا اور پوری دنیا میں

 

 

 

 

موسم کی تبدیلی شدید ہو جائے گی ، اور اس کے بعد آئی ایم ایف نے دس سال کے لیے برازیل کے قرض پر سود معاف کر دیا تھا ۔
اسی طرح ایکواڈور بھی ایک چھوٹا سا ملک ہے جو کہ

 

 

 

ڈیفالٹ ہونے والا تھا تو وہاں کی حکومت نے نے عدالت میں جاکر یہ کیس لڑا تھا کہ جو قرضہ پچھلی حکومت نے لیا تھا اور عوام پر خرچ نہیں کیا گیا وہ پچھلی حکومت ہی ادا کرے گی اور اس کا پورا حساب کلیر کریں گی اور اس پر ان کی درخواست کو مانتے ہوئے کا

 

 

 

 

قرضہ معاف کر دیا ، پاکستان کو بھی چاہیئے کہ اپنے قرضے پر سود ختم کروانے کے لیے لئے یا اپنے قرضے کو معاف کروانے کے لیے لیے کسی نہ کسی حکمت عملی کو اپنائے اور اس کے لیے کسی نہ کسی طرف ہاتھ پاؤں

 

 

 

 

مارنے کی کوشش کریں لیکن یہاں پر سیاست اور سیاسی جماعتوں کا تماشا لگا ہوا ہے اور سیاست دان ڈوگڈوگی بجا کر عوام کو نچا رہے ہیں ۔

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *