زیادہ دور جاؤں تو ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہیں ۔۔ یہ دونوں معذور بہن بھائی ہڈیوں کی کس خطرناک بیماری میں مبتلا ہیں؟

پاکستان (نیوز اویل)، کسی بھی انسان کے لیے معذوری بہت بڑی آزمائش ہوتی ہے اس صورت میں لوگ ہمت ہار جاتے ہیں اور اللہ تعالی سے بھی شکوہ کرنے لگ جاتے ہیں کہ

آخر ان کے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوا یہ انسان کی فطرت پے کہ اسے ہمیشہ لگتا ہے کہ وہ سب سے زیادہ مظلوم ہے ، آج ہم لاہور کے ایک علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک بہن اور ایک بھائی کا ذکر کریں گے جو کہ پیدائش کے کچھ

ماہ بعد سے ہی ہڈیوں کی ایک عجیب و غریب بیماری میں مبتلا ہیں لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور نہ ہی اپنے رب کے حضور کسی قسم کا کوئی شکوہ کیا ،

حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل نے جب ان کا انٹرویو کیا تو اس بچے جس کا نام احمد تھا اس کا کہنا تھا کہ میں زیادہ دور چلا جاؤں تو بھی ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہیں یہ دونوں معذور بہن بھائی کی تقریبا سب کی سب ہڈیاں ٹوٹی ہوئی ہیں

احمد کا کہنا تھا لیکن میرا حوصلہ بلند ہے اور میں اور میری بہن اپنے گھر والوں پر بوجھ نہیں ہیں ان کا کہنا تھا کہ میں شروع میں صرف دو ماہ سکول گیا تھا لیکن سکول والوں نے میری ڈبل فیس مانگی ان کا کہنا تھا کہ

ان لوگوں پر محنت زیادہ لگی اور ان کا خیال کرنا پڑے گا لیکن اس کے بعد میں سکول نہیں گیا لیکن میں نے اپنے دوستوں سے ڈی جے چلانا سیکھا اور میں وہی کام کرتا ہوں اور اس کے علاوہ میری بہن بھی لوگوں کو مہندی

لگاتی ہے اور ہم لوگ اپنا گزر اوقات کرتے ہیں اور اپنے گھر والوں پر بوجھ نہیں ہیں ان کا کہنا تھا کہ یہ بیماری پیدا ہونے کے چھ سات ماہ سے شروع ہوئی جب اچانک سے ہڈیاں ٹوٹنا شروع ہو گئیں اور ڈاکٹرز نے بتایا کہ یہ بیماری تقریبا لا علاج ہے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بہت زیادہ

احتیاط کرنی پڑتی ہے اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ڈیلی ڈالی شلوار قمیض پہننی پڑتی ہے کیونکہ ہم لوگ کوئی اور تنگ کپڑا نہیں پہن سکتے ہماری ہڈیاں بہت زیادہ کمزور ہیں

bone disease are caused by vitamin d deficiency and rickets is the disease which is actually caused by prolonged vitamin d deficiency in which bones of the babies soften and weaken . some time these types of disease inherit from parent to childen . Ahmad and his sister are also suffering from these type of bone disease.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *