ایک ہی جوان بیٹا تھا وہ بھی مرگیا۔۔ مفتی منیب الرحمٰن کے بیٹے کا انتقال کیسے ہوا تھا؟ مذہبی شخصیات جنہوں نے اپنے جوان بچوں کو کھویا

پاکستان (نیوز اویل)، مفتی منیب الرحمٰن کے بیٹے کا انتقال
مفتی منیب الرحمٰن کے اکلوتے بیٹے، ضیاء الرحمٰن، کا انتقال 2014 میں 36 سال کی عمر میں کینسر سے ہوا تھا۔ وہ کئی سالوں سے اس بیماری سے لڑ رہے تھے اور علاج کے دوران ان کی صحت میں کئی بار اتار چڑھاؤ آیا۔

ضیاء الرحمٰن کے دو بچے، ایک بیٹا اور ایک بیٹی، ہیں جو اپنے دادا کے ساتھ رہتے ہیں۔
مفتی منیب الرحمٰن نے اپنے بیٹے کی موت کو ایک بڑا سانحہ قرار دیا اور کہا کہ وہ اس صدمے سے ابھی تک نہیں نکل سکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے کی موت نے انہیں زندگی کی ہر چیز کی نئی قدر سکھائی ہے۔

مذہبی شخصیات جنہوں نے اپنے جوان بچوں کو کھویا
مفتی منیب الرحمٰن کے علاوہ بھی کئی مذہبی شخصیات ہیں جنہوں نے اپنے جوان بچوں کو کھو دیا ہے۔ ان میں سے کچھ کے نام یہ ہیں:

* علامہ اقبال کے بیٹے، جاوید اقبال، کا انتقال 1951 میں 22 سال کی عمر میں ہوا تھا۔
* مولانا ابوالحسن ندوی کے بیٹے، محمد سلیم ندوی، کا انتقال 1969 میں 33 سال کی عمر میں ہوا تھا۔

* مولانا مفتی محمود کے بیٹے، محمد ابراہیم، کا انتقال 2003 میں 25 سال کی عمر میں ہوا تھا۔
ان تمام مذہبی شخصیات نے اپنے بچوں کی موت کو صبر اور حوصلے سے برداشت کیا اور ان کے انتقال کو اللہ کا حکم مانا۔ انہوں نے اپنے بچوں کی یاد میں مختلف کام بھی کیے، جن میں ان کی تعلیمات اور کاموں کو عام کرنا شامل ہے۔

مولانا طارق جمیل کے بیٹے، عاصم جمیل، کا انتقال 21 نومبر 2023 کو 34 سال کی عمر میں ہوا تھا۔
ان کی موت کی وجہ خودکشی بتائی جاتی ہے۔
عاصم جمیل ایک کاروباری شخص تھے اور ان کی اپنی ایک ٹیکسٹائل کمپنی تھی۔

وہ اپنے والد کے ساتھ کئی مذہبی تقریبات میں بھی شرکت کرتے تھے۔
ان کی موت سے مولانا طارق جمیل اور ان کے خاندان کو گہرا صدمہ پہنچا ہے۔
مفتی منیب الرحمٰن اور مولانا طارق جمیل دونوں ہی پاکستان کے مشہور و معروف مذہبی شخصیات ہیں۔

ان دونوں نے اپنے بیٹوں کی موت کو ایک بڑا سانحہ قرار دیا ہے اور ان کے انتقال کو اللہ کا حکم مانا ہے۔
ان دونوں مذہبی شخصیات نے اپنے بچوں کی یاد میں مختلف کام بھی کیے ہیں، جن میں ان کی تعلیمات اور کاموں کو عام کرنا شامل ہے۔
ان واقعات سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ زندگی کی ہر چیز ناپائیدار ہے اور ہمیں ہر وقت اللہ کے کرم پر شکر گزار رہنا چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *